احمدآباد: مٹن شاپس ایسوسی ایشن کے رکن اسلم قریشی نے کہا کہ گجرات میں لائنسنس بغیر کے چلنے والے مذبح خانے پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد اب لائسنس یافتہ مذبح خانے و مٹن کی دکانوں کو بند کرنے کے فیصلے کے سبب اس پیشے سے جڑے لوگوں کا برا حال ہے۔ کئی لوگ بے روز گار ہوں گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گجرات ہائی کورٹ میں قریشی برادری اور مختلف مٹن شاپس ایسوسی نے درخواست دائر کی تھی۔ اس معاملے کی سماعت کے دوران ہم نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ احمدآباد کی آبادی میں مسلم 12 فی صد، دلت 40 فیصد ہیں۔ اس کے باجود احمدآباد میں صرف ایک سلاٹر ہاوس ہے جو سو سال قدیم ہے۔ اس میں صرف دو سو سے ڈھائی سو بکرے زبح ہو سکتے ہیں۔ اس کے مقابلے احمدآباد میں روزانہ چار سے پانچ ہزار بکرے کا گوشت فروخت ہوتا ہے۔ لوگوں کی مجبوری ہے کہ انہیں پرائیویٹ مذبح خانوں میں اسے زبح کرنا پڑتا ہے۔ اس بات کو جب ہم نے کورٹ کے سامنے میں رکھی اس وقت عدالت نے پانچ افراد پر مسشتمل ایک کمیٹی بنائی۔ اس کمیٹی میں قریشی برادری کے لوگوں کو بھی شامل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Illegale Slaughter Houses غیرقانونی مذبح خانے بند نہ کرنے پر ہائی کورٹ نے ناراضگی کا اظہار کیا
انہوں نے مزید کہا کہ گجرات حکومت نے مذبح خانوں کے تعلق جو رپورٹ ہائی کورٹ میں جمع کرائی ہے، اسے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ گوشت کی تمام دکانیں مستقل طور پر بند کردی جائیں گی۔ ہم نے اس کی مذمت کی ہے اور آنے والے دنوں میں اس سلسلے میں ایک رپورٹ بھی پیش کی جائے گی۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 7 مارچ کو ہوگی۔