جمعیت علمائے ہند احمدآباد کے سکریٹری مفتی محمد عارف صدیقی نے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ عموماً اب لوگ قربانی کے بہترین گوشت پہلے الگ کر لیتے ہیں لیکن ایک زمانے میں قربانی کا بہترین گوشت اپنے محلے اور پڑوسیوں تک پہنچانے کا اہتمام کیا جاتا تھا۔ لیکن اب لوگ پاش علاقوں اور بڑی سوسائٹیز میں گوشت کو بھی تعلقات عامہ کے لیے استعمال کرتے نظر آ رہے ہیں۔
عیدالاضحیٰ کے موقع پر سنت ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے ہر مسلمان اللہ کی راہ میں قربانی کرتے ہیں اور اپنے رشتہ دار اور دوست و احباب کو قربانی کا گوشت تقسیم کرتے ہیں اگر اللہ تعالی نے ہمیں قربانی کا فریضہ ادا کرنے کی توفیق عطا کی ہے تو ہم نمود و نمائش سے اجتناب کرتے ہوئے اسلامی طریقے سے گوشت کی تقسیم کرنے کی پوری کوشش کریں۔
اسلامی طریقے کے مطابق قربانی کا گوشت تین حصوں میں منقسم کر کے دو حصہ صدقہ کرنا اور ایک حصہ ذاتی استعمال کے لیے بچانا مستحب اور افضل عمل ہے لیکن اب اکثر لوگ بڑے کے جانوروں کو غریبوں اور مسکینوں میں تقسیم کر دیتے ہیں لیکن چھوٹے جانور اور بکرے کے گوشت کو خود اپنے گھر کھانے کے لیے رکھ لیتے ہیں جو پوری طرح غلط ہے۔
ایسے میں مفتی محمد عارف صدیقی کا کہنا ہے کہ بڑا جانور ہو یا چھوٹے جانور سبھی کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا اسلامی طریقہ ہے اور سنت بھی ہے اس لیے لوگوں کو چاہیے کہ اس پر عمل کریں لیکن جو لوگ بڑے جانوروں کو غریبوں میں تقسیم کر کے چھوٹے جانوروں کو اپنے گھر میں کھانے کے لیے رکھتے ہیں وہ اس سے پرہیز کریں چھوٹے جانوروں کو بھی تین حصوں میں تقسیم کرکے غریبوں میں تقسیم کرے اپنا صدقہ ادا کرے لالچ سے دور رہیں اچھے جانوروں کی قربانی کرکے ثواب حاصل کریں۔