ETV Bharat / state

احمدآباد: اقلیتی اداروں میں اساتذہ کی تقرری کا معاملہ ہائی کورٹ پہنچا

اقلیتی اداروں میں اساتذہ کی تقرری میں حکومت کی مداخلت کے خلاف جمعت علماء ہند گجرات نے ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے۔

گجرات: اساتذہ تقرری کا معاملہ ہائی کورٹ پہنچا
گجرات: اساتذہ تقرری کا معاملہ ہائی کورٹ پہنچا
author img

By

Published : Aug 7, 2021, 1:33 PM IST

اقلیتی اداروں میں اساتذہ کی تقرری کے معاملے میں جمیعت علماء ہند گجرات کی جانب سے ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے جس میں اقلیتی تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی تقرری کے تعلق سے جو رعایت دی جاتی تھی، اسے دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ویڈیو

بھارت کے آئین میں اقلیتی اداروں کے قیام سے متعلق التزامات موجود ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ اقلیتی طبقے اپنے تعلیمی ادارے کے قیام اور اساتذہ کی تقرری کے لیے خود مختار ہوں گے۔

مگر اب حکومت نے اقلیتی اداروں پر بھی اپنی نکیل کس دی ہے۔ اقلیتی تعلیمی اداروں کی خودمختاری میں نقب لگانے کی کوشش جاری ہے۔

گذشتہ دنوں گجرات حکومت کی جانب سے ایک سرکیولر جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت اب مائناریٹی اداروں میں اساتذہ کی تقرری کے دوران اپنا نمائندہ موجود رکھے گی یا امیدوار سے سیدھے طور پر انٹرویو کرکے تقرری کرے گی۔

اس حوالے سے اب گجرات کے تمام اقلیتی ادارے پریشان ہیں اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہیں۔ اسی ضمن میں جمیعت علماء ہند گجرات نے گجرات ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے تاکہ کہ اس معاملے کا کوئی اطمینان بخش حل نکالا جاسکے۔

اس تعلق سے جمعیت علماء ہند گجرات کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ مائناریٹی اداروں کو اپنے اساتذہ کی تقرری کے تعلق سے رعایت دی جاتی تھی لیکن حکومت نے اسے چھیننے پر آمادہ ہے۔ اب حکومت کا نمائندہ ہی اساتذہ کی تقرری کرے گا جس سے کئی نقصانات ہوسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:

انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر اردو جاننے والوں کو ہی اردو اسکولوں کا ٹیچر بنایا جاتا ہے لیکن اس سرکلیولر کے طریقے سے کی گئی تقرری میں جو اردو نہیں جانتا اس کی بھی اردو اسکولوں میں تقرری کی جا سکتی ہے، جس سے اداروں اور طلبہ کو کافی نقصان ہو سکتا ہے۔

اس لیے ہم نے جمعت علماء ہند گجرات کی طرف سے گجرات ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے جو مائناریٹی اسکولوں میں تقرری کے تعلق سے جو رعایت دی جاتی تھی اسے بحال کرنے مطالبہ کیا ہے۔

اقلیتی اداروں میں اساتذہ کی تقرری کے معاملے میں جمیعت علماء ہند گجرات کی جانب سے ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے جس میں اقلیتی تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی تقرری کے تعلق سے جو رعایت دی جاتی تھی، اسے دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ویڈیو

بھارت کے آئین میں اقلیتی اداروں کے قیام سے متعلق التزامات موجود ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ اقلیتی طبقے اپنے تعلیمی ادارے کے قیام اور اساتذہ کی تقرری کے لیے خود مختار ہوں گے۔

مگر اب حکومت نے اقلیتی اداروں پر بھی اپنی نکیل کس دی ہے۔ اقلیتی تعلیمی اداروں کی خودمختاری میں نقب لگانے کی کوشش جاری ہے۔

گذشتہ دنوں گجرات حکومت کی جانب سے ایک سرکیولر جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت اب مائناریٹی اداروں میں اساتذہ کی تقرری کے دوران اپنا نمائندہ موجود رکھے گی یا امیدوار سے سیدھے طور پر انٹرویو کرکے تقرری کرے گی۔

اس حوالے سے اب گجرات کے تمام اقلیتی ادارے پریشان ہیں اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہیں۔ اسی ضمن میں جمیعت علماء ہند گجرات نے گجرات ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے تاکہ کہ اس معاملے کا کوئی اطمینان بخش حل نکالا جاسکے۔

اس تعلق سے جمعیت علماء ہند گجرات کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ مائناریٹی اداروں کو اپنے اساتذہ کی تقرری کے تعلق سے رعایت دی جاتی تھی لیکن حکومت نے اسے چھیننے پر آمادہ ہے۔ اب حکومت کا نمائندہ ہی اساتذہ کی تقرری کرے گا جس سے کئی نقصانات ہوسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:

انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر اردو جاننے والوں کو ہی اردو اسکولوں کا ٹیچر بنایا جاتا ہے لیکن اس سرکلیولر کے طریقے سے کی گئی تقرری میں جو اردو نہیں جانتا اس کی بھی اردو اسکولوں میں تقرری کی جا سکتی ہے، جس سے اداروں اور طلبہ کو کافی نقصان ہو سکتا ہے۔

اس لیے ہم نے جمعت علماء ہند گجرات کی طرف سے گجرات ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے جو مائناریٹی اسکولوں میں تقرری کے تعلق سے جو رعایت دی جاتی تھی اسے بحال کرنے مطالبہ کیا ہے۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.