ETV Bharat / state

Junagadh Police Refutes Allegations of Torturing Muslims: زیر حراست ٹارچر، مسلمانوں کی سر عام پٹائی سے کیا جوناگڑھ پولیس نے انکار

جوناگڑھ پولیس پر مسلمانوں کی سر عام پٹائی اور زیر حراست تشدد کرنے سے متعلق ہائی کورٹ میں دائر ایک عرضی پر سماعت کے دوران جوناگڑھ پولیس نے سبھی الزامات سے انکار کرتے ہوئے حلف نامہ داخل کیا۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 15, 2023, 8:27 PM IST

a
a

جوناڑھ (گجرات) : ریاست گجرات کے جونا گڑھ علاقے پولیس کی جانب سے، مبینہ طور، مسلمانوں کی سرعام پٹائی اور زیر حراست ٹارچر کے سبھی الزامات سے انکار کرتے ہوئے جوناگڑھ پولیس نے گجرات ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا۔ حلف نامہ میں جوناگڑھ پولیس کی جانب سے حراست کے دوران تشدد اور مسلمانوں کی سرعام پٹائی کے سبھی الزامات سے انکار کیا گیا ہے۔ حلف نامہ میں پولیس نے کورٹ کو بتایا کہ امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے کارروائی دی گئی۔ ہائی کورٹ میں اس ضمن میں اگلی سماعت 27 ستمبر کو متوقع ہے۔

یاد رہے کہ جوناگڑھ میں مسلمانوں کی سر عام پٹائی اور زیر حراست تشدد کے معاملے پر لوک ادھیکار سنگھ اور مائنورٹی کوارڈینیشن کمیٹی، گجرات نے ایڈوکیٹ آنند یاگنک کے ذریعے گجرات ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی جس میں جوناگڑھ پولیس پر حراست کے دوران تشدد کی شکایت کی گئی ہے اور اس کے علاوہ یہ بھی الزم عائد کیا گیا ہے کہ جوناگڑھ میں 16 جون کو پانچ مسلم مزارات کو مسمار کرنے کے لیے بھیجے گئے نوٹس کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد کو پولیس نے سر عام مارا پیٹا ہے۔

عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’16 جون کو جوناگڑھ پولیس نے آٹھ سے دس مسلمانوں کو حراست میں لیا اور مجوڑی گیٹ پر واقع غیبن شاہ مسجد کے سامنے کھڑا کر کے ان کی غیر انسانی طریقے سے پٹائی کی۔ اقلیتی برادری کے افراد کو قانون کے مطابق عمل کیے بغیر یا کسی عدالت نے انہیں مجرم قرار نہ دینے کے باوجود اس طرح کی وحشیانہ پٹائی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ محکمہ پولیس کو امن و قانون برقرار رکھنے کی ڈیوٹی ہے ہے لیکن اس نے خود ہی قانون کی خلاف ورزی کی۔

مزید پڑھیں: Junagadh Masjid issue جونا گڑھ میں سرعام پٹائی اور پولیس کی حراست میں مارپیٹ کا معاملہ گجرات ہائی کورٹ پہنچا

ہائی کورٹ میں دائر کی گئی عرضی میں یہ بھی کہا گیا کہ ’’چھ نابالغوں کو بھی حراست میں لیا گیا اور ان کی جانب سے تحریری طور پر حراست میں ہونے والے پٹائی اور تشدد کی شکایت بھی دائر کی گئی تھی لیکن ان نابالغوں کو شکایت واپس لینے پر مجبور کیا گیا۔ اس طرح چھ دیگر افراد نے بھی مجسٹریٹ کے سامنے زیر حراست تشدد کی شکایت درج کی ہے۔

عرضی میں یہ بھی کہا گیا کہ ملزمین کو جیل لے جایا گیا اور جوناگڑھ پولیس نے از خود درخواست تیار کی اور حراست میں تشدد اور ناروا سلوک کی شکایت کرنے والے ملزمان کو اس درخواست پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا اور شکایت کنندہ کی شکایت واپس لے لی گئی۔

جوناڑھ (گجرات) : ریاست گجرات کے جونا گڑھ علاقے پولیس کی جانب سے، مبینہ طور، مسلمانوں کی سرعام پٹائی اور زیر حراست ٹارچر کے سبھی الزامات سے انکار کرتے ہوئے جوناگڑھ پولیس نے گجرات ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا۔ حلف نامہ میں جوناگڑھ پولیس کی جانب سے حراست کے دوران تشدد اور مسلمانوں کی سرعام پٹائی کے سبھی الزامات سے انکار کیا گیا ہے۔ حلف نامہ میں پولیس نے کورٹ کو بتایا کہ امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے کارروائی دی گئی۔ ہائی کورٹ میں اس ضمن میں اگلی سماعت 27 ستمبر کو متوقع ہے۔

یاد رہے کہ جوناگڑھ میں مسلمانوں کی سر عام پٹائی اور زیر حراست تشدد کے معاملے پر لوک ادھیکار سنگھ اور مائنورٹی کوارڈینیشن کمیٹی، گجرات نے ایڈوکیٹ آنند یاگنک کے ذریعے گجرات ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی جس میں جوناگڑھ پولیس پر حراست کے دوران تشدد کی شکایت کی گئی ہے اور اس کے علاوہ یہ بھی الزم عائد کیا گیا ہے کہ جوناگڑھ میں 16 جون کو پانچ مسلم مزارات کو مسمار کرنے کے لیے بھیجے گئے نوٹس کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد کو پولیس نے سر عام مارا پیٹا ہے۔

عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’16 جون کو جوناگڑھ پولیس نے آٹھ سے دس مسلمانوں کو حراست میں لیا اور مجوڑی گیٹ پر واقع غیبن شاہ مسجد کے سامنے کھڑا کر کے ان کی غیر انسانی طریقے سے پٹائی کی۔ اقلیتی برادری کے افراد کو قانون کے مطابق عمل کیے بغیر یا کسی عدالت نے انہیں مجرم قرار نہ دینے کے باوجود اس طرح کی وحشیانہ پٹائی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ محکمہ پولیس کو امن و قانون برقرار رکھنے کی ڈیوٹی ہے ہے لیکن اس نے خود ہی قانون کی خلاف ورزی کی۔

مزید پڑھیں: Junagadh Masjid issue جونا گڑھ میں سرعام پٹائی اور پولیس کی حراست میں مارپیٹ کا معاملہ گجرات ہائی کورٹ پہنچا

ہائی کورٹ میں دائر کی گئی عرضی میں یہ بھی کہا گیا کہ ’’چھ نابالغوں کو بھی حراست میں لیا گیا اور ان کی جانب سے تحریری طور پر حراست میں ہونے والے پٹائی اور تشدد کی شکایت بھی دائر کی گئی تھی لیکن ان نابالغوں کو شکایت واپس لینے پر مجبور کیا گیا۔ اس طرح چھ دیگر افراد نے بھی مجسٹریٹ کے سامنے زیر حراست تشدد کی شکایت درج کی ہے۔

عرضی میں یہ بھی کہا گیا کہ ملزمین کو جیل لے جایا گیا اور جوناگڑھ پولیس نے از خود درخواست تیار کی اور حراست میں تشدد اور ناروا سلوک کی شکایت کرنے والے ملزمان کو اس درخواست پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا اور شکایت کنندہ کی شکایت واپس لے لی گئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.