بھارتی ریاست گجرات کے دھولکہ شہر میں 14 سالہ نابالغ لڑکی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی متاثرہ کو انصاف دلانے کے لیے جمعیت علماہند نے قانونی لڑائی لڑنے کا فیصلہ کیا Dholka Gang Rape۔
اس سلسلے میں جمعیت علما ہند کا کہنا ہے کہ' جمعیت علما ہمیشہ سے مظلوموں کی آواز بلند کرتی آئی ہے اور اس کیس میں بھی مظلوم خاندان کی مدد کے لیے قانونی لڑائی لڑنے کا فیصلہ کیا۔ Jamiat-Ulema-E-hind on Dholka Gang Rape
واضح رہے کہ 11مارچ کو دھولکہ شہر میں غریب رکشا چلانے والے مسلم برادری سے تعلق رکھنے والی ایک چودہ سالہ نابالغ لڑکی کے ساتھ دوسری برادی کے 8 سے زائد لڑکوں نے اجتماعی جنسی زیادتی کی تھی۔
جنسی زیادتی کی شکار لڑکی کے والدین نے جب اس سلسلے میں دھولکہ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرانے کی کوشش تو ان پر شکایت نہ کرنے کا دباؤ ڈالا گیا۔
خبروں کے مطابق اب ملزمین کی جانب سے معاملے کو رفع دفع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اس سلسلے میں جمعیت علماء ہند کے جنرل سیکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جیسے ہی ہمیں 14 سالہ نا بالغ لڑکی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی خبر ملی، ویسے ہی جمیعت علماء ہند گجرات کے ذمہ داران کا ایک وفد متاثرہ کے گھر دھولکہ پہنچا۔ ان سے بات چیت کی اور انہیں ہرممکن مدد دینے کی یقین دہانی کرائی۔
اس دوران انہوں نے اپنا کیس جمعیت علمائے ہند کے حوالے کیا، اب اس بچی کو انصاف دلانے کی تمام قانونی لڑائی جمعیت ہند لڑے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 11 مارچ کو وزیر اعظم نریندر مودی گجرات کے دورے پر تھے۔ پولیس محکمہ بھی ان کے ساتھ تھی، اسی دن یہ شرمناک سانحہ پیش آیا جس پر کسی نے کچھ نہیں بولا، نہ ہی پولس نے منصفانہ کاروائی کی۔
مزید یہ کہ متاثرہ بچی پر صلاح کے لیے دباؤ بنایا جا رہا ہے جو سراسر غلط ہے۔ ایک چھوٹی بچی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیارتی ہوئی اور یہ گھناؤنا حرکت ہے جس پر صلح ممکن نہیں ہے۔ قصورواروں کو سزا ملنی چاہیے۔ سماج اسے کیسے برداشت کر سکتا ہے۔ جمیعت علمائے ہند نے متاثرہ بچی کو انصاف دلانے کا فیصلہ لیا ہے اور ہم قانونی لڑائی لڑیں گے'۔
مزید پڑھیں: