گجرات میں رام نومی کے جلوس کے دوران تین مقامات پر تشدد کے واقعات رونما ہوئے جس میں خاص طور سے ہمت نگر کے مختلف علاقوں میں شرپسندوں نے درگاہ و مساجد میں آگ زنی کی اور پتھراؤ کر کے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی، فی الحال حالات قابو میں ہیں۔ اس معاملے میں گجرات جمعیت العلماء کے جنرل سکریٹری نثار احمد انصاری نے گجرات ڈی جی پی کو ایک مکتوب لکھا ہے۔ Communal Violence in Gujarat
جمعیت العلماء گجرات کے جنرل سکریٹری نثار احمد انصاری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'رام نومی کے دن تین مقامات پر تشدد ہوئے جس میں درگاہوں، دوکانوں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ ہمت نگر میں مسجد پر پتھر بازی کی گئی، مزار میں توڑ پھوڑ اور بے حرمتی کے بعد آگ لگائی گئی، مزار کی چادر جلا دی گئی اور مسلمانوں کی دوکانوں کو بھی نذر آتش کیا گیا، ایسے تین مقامات پر رام نومی کے دن فرقہ وارانہ تشدد ہوئے جس کی حقیقت جاننے کے لیے جمیعت العلما کا وفد کَل ہمت نگر جائے گا۔ نثار احمد انصاری نے مزید کہا کہ اس معاملے پر ہم نے گجرات کے ڈی جی پی کو ایک مکتوب بھیجا ہے کہ جو ہوا غلط ہوا ہے، ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ اصل گنہگاروں کو جلد از جلد گرفتار کر کے انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے نیز اس معاملے کی صحیح تفتیش کی جائے۔
واضح رہے گزشتہ روز رام نومی کے جلوس کے دوران گجرات کے کچھ شہروں میں پتھراؤ ہونے کے بعد ماحول کشیدہ ہو گیا تھا۔ ہمت نگر، دوارکا، کھمبات میں رام نومی کے جلوس کے دوران فرقہ وارانہ جھڑپیں ہوئی تھیں جس کے بعد ہجوم پر قابو پانے کے لیے پولیس نے ہمت نگر میں 150 سے زیادہ آنسو گیس گولے داغے، جس میں ایک ہلاک اور 25 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ آنند کے کھمبات اور سابر کانٹھا کے ہمت نگر میں جھڑپوں کے دوران تشدد بھڑک اٹھا تھا، تشدد کے بعد دونوں شہروں میں کشیدگی پھیل گئی تھی اور بہت سے مقامات پر دکانوں اور گاڑیوں کو آگ بھی لگائی گئی تھی۔