اس موقع پر جمعیت علماء ہند کے سکریٹری حکیم الدین قاسمی نے ای ٹی وی بھارت نمائندہ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سی اےاے، این آر سی او این پی آر جیسے معاملے کو لے کر دو جنوری کو دہلی میں جمیعت علماء ہند کی ورکنگ کمیٹی میٹنگ کی جائے گی جس میں اس تعلق سے بحث کرکے آنے والے وقت کے لئے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
انہوں نے شہریت ترمیم بل کے تعلق سے کہا کہ ہم کسی بھی طرح سے مذہبی تقسیم برداشت نہیں کریں گے کیونکہ شہریت ترمیمی بل ملک کے آئین اور ملک نظام کے خلاف ہیں۔ اس کا تعلق کسی مذہب سے نہیں ہیں این آر سی اور سی اے اے دونوں ہی غلط ہے اور جمیعۃ علماہند اس کی شدت سے مخالفت کر رہی ہے۔
جس طرح سے ملک میں سی اے اے لا کر دستور کے خلاف کام کیا جا رہا ہے اس ضمن میں جمیعۃ علماہند دستور کی روح کو باقی رکھنے کے لیے آواز اٹھا رہی ہے اس تعلق سے جمیعت علمائے ہند گجرات کے نائب صدر عبدالقدوس پالنپوری نے بتایا کہ ہم سی اے اے اور این آر سی کی سخت مخالفت کرتے ہیں موجودہ حالات کے پیش نظر سے جمیعت علمائے ہند ملک اور ملک دستور کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور ملک میں بھائی چارگی اور قومی یکجہتی کو برقرار رکھنے کا کام کر رہی ہے۔
شہر ترمیم بل کی حمایت ریلی کے دوران گجرات کے وزیر اعلی نے ایک بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ مسلموں کے لیے ایک سو پچاس ممالک ہیں اور ہندوؤں کے لیے صرف ایک ملک ہے اس پر جمیعت علمائے ہند کے جنرل سکریٹری نثار احمد انصاری نے کہا کہ وزیر اعلی کے اس بیان پر ہم کہنا چاہتے ہیں کہ ہندوستان کا ہر مسلمان اپنا ملک، اپنا گھر چھوڑ کر کہیں بھی نہیں جا سکتا اور کوئی بھی ملک انہیں قبول بھی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ یہ ملک مذہب کے نام پر تقسیم ہو چکا ہے اب دوبارہ ایسا بالکل نہیں ہونا چاہیے۔
شہریت ترمیم بل کے ذریعے ملک کو تقسیم کرنے کی بات کہی جا رہی ہے لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ ملک سی اے اے کے خطرے سے کس طرح سے بچایا جائے گا اور سی اے اے کی لڑائی کتنی کامیابی کی منزلیں طے کرتی ہے۔