ایسے میں کچھ مسلمان چاہتے ہیں کہ گجرات میں ایم آئی ایم کو قدم جمانے کا موقع دیا جائے اور آئندہ انتخابات میں ان کے امیدواروں کو آگے بڑھنے کا موقع دیا جائے لیکن گجرات کی تاریخ یہ بھی ہے کہ آج تک یہاں کسی تیسری پارٹی کو کامیابی نصیب نہیں ہوئی ہے۔
لیکن پھر بھی ایم آئی ایم کو گجرات میں قدم جمانے کی کوشش سماجی کارکن زبیر گوپلانی کر رہے ہیں۔
اس سلسلے میں سماجی کارکن زبیر گوپلانی نے کہا کہ 'گجرات کی موجودہ سیاست کو دیکھتے ہوئے مسلمان اب کانگریس سے خفا ہیں اس لئے اب مسلمان چاہتا ہے کہ مسلمانوں کا اپنا ایک سیاسی وجود ہونا چاہئے، ایسے میں ایم آئی ایم جو مسلمانوں، دلتوں، پسماندہ طبقات کو ساتھ لے کر چلنے والی پارٹی ہے اسے گجرات میں لانے کے لئے ہم کوششیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ گجرات کی سرکردہ مسلم شخصیات ایم آئی ایم کے سربراہ و رکن پارلیمان اسدالدین اویسی کو گجرات آنے کی دعوت دیں گے۔ اور جلد ہی یہاں ایم آئی ایم کا دفتر بھی قائم کردیا جائے گا۔
کہا جاتا ہے کہ گجرات میں بی جے پی اور کانگریس کے علاوہ تیسری پارٹی کا قدم جمانا بے حد مشکل ہے۔ اس سوال پر زبیر گوپلانی نے کہا کہ ایک زمانے میں کہا جاتا تھا کہ کانگریس کے علاوہ کوئی دوسری پارٹی راج نہیں کر سکتی لیکن بی جے پی نے اسے پلٹ کر رکھ دیا۔ اب گجرات کے مسلمان بی جے پی اور کانگریس سے مایوس ہوکر تیسری پارٹی میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ اگر ایم آئی ایم گجرات کے آئندہ الیکشن میں کامیاب ہو جاتی ہے تو مسلمان ان کا استقبال کرنے کو تیار ہیں اور لوگوں میں ابھی سے ایم آئی ایم کو گجرات میں لانے کی دیوانگی دیکھی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ گجرات کی ایک روایت رہی ہے کہ یہاں کے ہندو مسلم ووٹرز نے تیسرے محاذ کو کبھی بھی قبول نہیں کیا۔ شنکر سنگھ واگھیلا اور چمن بھائی پٹیل جیسے سینئیر رہنماؤں نے بھی تیسری پارٹی بنا کر گجرات میں ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن نتیجہ صفر نکلا۔
گجرات میں یا تو کانگریس یا بی جے پی ہی راج کر سکتی ہے۔ اس پرسینیئر صحافی حبیب شیخ نے کہا تیسرے محاذ کو لانا ہوا ہوائی باتیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گجرات میں ایم آئی ایم یا ایس ڈی پی آئی کو لانے کو بات چل رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کو بھی یہاں آنے میں دلچسپی نہیں ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ کانگریس نے تو مسلمانوں کے بارے میں سوچا اور ٹکٹ بھی دیا لیکن بی جے پی نے تو اب تک کسی بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ تک نہیں دیا۔ ایسے میں تیسری پارٹی کا آنا اور الیکشن لڑنا بے حد مشکل ہے۔
اب انتظار اس بات کا ہے کہ ایم آئی ایم کو گجرات میں لانے کی کوششیں کس حد تک کامیاب ہوتی ہیں اور تیسری پارٹی کے وجود سے کانگریس و بی جے پی پر کیا اثر پڑتا ہے۔