ETV Bharat / state

Dahod Mosque Demolition داہود میں ایک صدی قدیم نگینہ مسجد منہدم، عدالت کا صورت حال جوں کا توں برقرار رکھنے کا حکم - احمدآباد ہائیکورٹ کی داہود بلدیہ کو ہدایت

اس معاملے میں گجرات ہائیکورٹ نے داہود بلدیہ کو مندہم کی گئی صدی پرانی نگینہ مسجد کی جگہ پر صورت حال جوں کا توں برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔

Dahod Masjid Demolation
Dahod Masjid Demolation
author img

By

Published : May 25, 2023, 7:41 AM IST

حیدرآباد: ریاست گجرات کے داہود میونسپل کارپوریشن نے حال ہی میں 'غیر قانونی' تعمیر شدہ مساجد، درگاہوں اور مندروں کو اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت منہدم کر دیا جس میں تقریبا ایک صدی قدیم مسجد نگینہ مسجد بھی شامل ہے۔ بھاری پولیس فورس کی موجودگی میں نگینہ مسجد کو 20 مئی کو صبح چار منہدم کر دیا گیا۔ کارپوریشن کا کہنا ہے کہ مسجد ٹرسٹ کو ہائیکورٹ سے راحت نہیں ملنے یا زمین سے متعلق کوئی دستاویز پیش نہیں کر پانے کی صورت میں مسجد کو منہدم کر دیا گیا۔ کارپوریشن نے داہود میں انہدامی کارروائی کرنے سے قبل نے غیر قانونی قبضہ والے علاقے کے لوگوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ تجاوزات کی زمین کے کاغذات دکھائیں کیونکہ انہدامی کارروائی شہر میں سڑکوں کو کشادہ کرنے کے لیے تجاوزات کے خلاف جاری مہم کے ایک حصے کے طور پر کی جائے گی اور اسمارٹ سٹی بنانے کے لیے داہود میں گذشتہ ہفتے بڑے پیمانے پر انہدامی کاروائی ہوئی جس میں ایک مسجد، دو مزار اور دو مندر کے علاوہ آٹھ سو سے زائد غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کیا جا چکا ہے۔

ریاستی حکومت کی ہدایت کے مطابق داہود میونسپلٹی کی جانب سے اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت شہر میں بڑے پیمانے پر کی کارروائیاں شروع کر دی گئیں۔ سب سے پہلے شہر کو صاف ستھرا اور منظم بنانے کے لیے سڑکوں کی توسیع کرنے اور چوکوں کی تئین و آرائش کا کام کیا گیا کیونکہ ایک عرصے سے یہاں تجاوزات کو روکنے کے لیے کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی تھی۔ ایسے میں لوگوں کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر گھر اور دکان بنا رکھا تھا جسے کارپوریشن اب منہدم کردیا ہے۔

واضح رہے کہ اس کارروائی کے دوران ان سڑکوں کے بیچوں بیچ دو مقامات پر درگاہیں بھی بنائی گئی تھیں۔ اس طرح یہاں پر ایک مشہور نگینہ مسجد بھی تھی جو سڑک کے ایک بڑے حصے کو گھیریں ہوئے تھی۔ کارپوریشن کا دعویٰ ہے کہ اس مسجد کو منہدم کرنے سے قبل کارپوریشن کی ٹیم نے ذمہ داروں کو نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ تجاوزات والی زمین کے کاغذات دکھائیں لیکن ان میں سے کوئی بھی شخص سے مقررہ وقت میں دستاویزات نہیں دکھائے۔ اس کے بعد میونسپل کارپوریشن کی ٹیم پولیس کی بھاری پولیس فورس کے ساتھ جائے وقوعہ پر پہنچی اور کاروائی شروع کردی۔

مزید پڑھیں: Ahmedabad Municipal Corporation کانگریس کا احمدآباد میونسپل کارپوریشن کے لئے اضافی بجٹ پیش کرنے کا مطالبہ

Gujrat Riot Victim Abdul Majid گجرات فسادات کے چشم دید گواہ عبدالمجید شیخ سے ایکسکلوزیو بات چیت

حکام کے مطابق نگینہ مسجد کے انہدام کے موقعے پر ایک مجسٹریٹ کو بھی موقعے پر تعینات کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ نگینہ مسجد کو غیر قانونی تعمیرات کے لیے نوٹس جاری کیے جانے کے بعد ایک فریق نے انہدام کارروائی کو روکنے کے لیے گجرات ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا لیکن مسجد ٹرسٹ وہاں بھی اراضی کے دستاویز نہیں دکھا سکا، اس کے لیے مسجد کو منہدم کردیا گیا۔ واضح رہے کہ مسجد ایک صدی پرانی تھی۔

وہیں گجرات ہائی کورٹ نے منگل کو داہود بلدیہ کو حکم دیا کہ وہ اس زمین پر جوں کا توں صورت حال کو برقرار رکھیں جہاں ایک صدی پرانی نگینہ مسجد کھڑی تھی اور اسے انتظامیہ نے 20 مئی کو مسمار کر دیا تھا اور میونسپلٹی کو ہدایت دی کہ وہ "قانون کے پروسیس" پر عمل کرے۔ نگینہ مسجد ٹرسٹ کی طرف سے گزشتہ ہفتے گجرات ہائی کورٹ کے سامنے پیش کی گئی ایک درخواست میں ٹرسٹ نے نشاندہی کی تھی کہ مبینہ تجاوزات پر قریبی دکانوں کو گجرات میونسپلٹی ایکٹ کے تحت نوٹس جاری کیے گئے تھے اور انہیں 15 مئی کو مسمار کر دیا گیا تھا۔ جب کہ دوسری دکانیں جو درخواست گزار ٹرسٹ کی ملکیت میں تھیں انہیں "بغیر کسی نوٹس کے" منہدم کر دیا گیا۔

حیدرآباد: ریاست گجرات کے داہود میونسپل کارپوریشن نے حال ہی میں 'غیر قانونی' تعمیر شدہ مساجد، درگاہوں اور مندروں کو اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت منہدم کر دیا جس میں تقریبا ایک صدی قدیم مسجد نگینہ مسجد بھی شامل ہے۔ بھاری پولیس فورس کی موجودگی میں نگینہ مسجد کو 20 مئی کو صبح چار منہدم کر دیا گیا۔ کارپوریشن کا کہنا ہے کہ مسجد ٹرسٹ کو ہائیکورٹ سے راحت نہیں ملنے یا زمین سے متعلق کوئی دستاویز پیش نہیں کر پانے کی صورت میں مسجد کو منہدم کر دیا گیا۔ کارپوریشن نے داہود میں انہدامی کارروائی کرنے سے قبل نے غیر قانونی قبضہ والے علاقے کے لوگوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ تجاوزات کی زمین کے کاغذات دکھائیں کیونکہ انہدامی کارروائی شہر میں سڑکوں کو کشادہ کرنے کے لیے تجاوزات کے خلاف جاری مہم کے ایک حصے کے طور پر کی جائے گی اور اسمارٹ سٹی بنانے کے لیے داہود میں گذشتہ ہفتے بڑے پیمانے پر انہدامی کاروائی ہوئی جس میں ایک مسجد، دو مزار اور دو مندر کے علاوہ آٹھ سو سے زائد غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کیا جا چکا ہے۔

ریاستی حکومت کی ہدایت کے مطابق داہود میونسپلٹی کی جانب سے اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت شہر میں بڑے پیمانے پر کی کارروائیاں شروع کر دی گئیں۔ سب سے پہلے شہر کو صاف ستھرا اور منظم بنانے کے لیے سڑکوں کی توسیع کرنے اور چوکوں کی تئین و آرائش کا کام کیا گیا کیونکہ ایک عرصے سے یہاں تجاوزات کو روکنے کے لیے کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی تھی۔ ایسے میں لوگوں کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر گھر اور دکان بنا رکھا تھا جسے کارپوریشن اب منہدم کردیا ہے۔

واضح رہے کہ اس کارروائی کے دوران ان سڑکوں کے بیچوں بیچ دو مقامات پر درگاہیں بھی بنائی گئی تھیں۔ اس طرح یہاں پر ایک مشہور نگینہ مسجد بھی تھی جو سڑک کے ایک بڑے حصے کو گھیریں ہوئے تھی۔ کارپوریشن کا دعویٰ ہے کہ اس مسجد کو منہدم کرنے سے قبل کارپوریشن کی ٹیم نے ذمہ داروں کو نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ تجاوزات والی زمین کے کاغذات دکھائیں لیکن ان میں سے کوئی بھی شخص سے مقررہ وقت میں دستاویزات نہیں دکھائے۔ اس کے بعد میونسپل کارپوریشن کی ٹیم پولیس کی بھاری پولیس فورس کے ساتھ جائے وقوعہ پر پہنچی اور کاروائی شروع کردی۔

مزید پڑھیں: Ahmedabad Municipal Corporation کانگریس کا احمدآباد میونسپل کارپوریشن کے لئے اضافی بجٹ پیش کرنے کا مطالبہ

Gujrat Riot Victim Abdul Majid گجرات فسادات کے چشم دید گواہ عبدالمجید شیخ سے ایکسکلوزیو بات چیت

حکام کے مطابق نگینہ مسجد کے انہدام کے موقعے پر ایک مجسٹریٹ کو بھی موقعے پر تعینات کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ نگینہ مسجد کو غیر قانونی تعمیرات کے لیے نوٹس جاری کیے جانے کے بعد ایک فریق نے انہدام کارروائی کو روکنے کے لیے گجرات ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا لیکن مسجد ٹرسٹ وہاں بھی اراضی کے دستاویز نہیں دکھا سکا، اس کے لیے مسجد کو منہدم کردیا گیا۔ واضح رہے کہ مسجد ایک صدی پرانی تھی۔

وہیں گجرات ہائی کورٹ نے منگل کو داہود بلدیہ کو حکم دیا کہ وہ اس زمین پر جوں کا توں صورت حال کو برقرار رکھیں جہاں ایک صدی پرانی نگینہ مسجد کھڑی تھی اور اسے انتظامیہ نے 20 مئی کو مسمار کر دیا تھا اور میونسپلٹی کو ہدایت دی کہ وہ "قانون کے پروسیس" پر عمل کرے۔ نگینہ مسجد ٹرسٹ کی طرف سے گزشتہ ہفتے گجرات ہائی کورٹ کے سامنے پیش کی گئی ایک درخواست میں ٹرسٹ نے نشاندہی کی تھی کہ مبینہ تجاوزات پر قریبی دکانوں کو گجرات میونسپلٹی ایکٹ کے تحت نوٹس جاری کیے گئے تھے اور انہیں 15 مئی کو مسمار کر دیا گیا تھا۔ جب کہ دوسری دکانیں جو درخواست گزار ٹرسٹ کی ملکیت میں تھیں انہیں "بغیر کسی نوٹس کے" منہدم کر دیا گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.