گذشتہ 23 اگست کو گجرات کے وزیر اعلی وجے روپانی نے گجرات کی متعدد ٹاون پلاننگ اسکیمز کو منظوری دے دی ہے، انہیں اسکیمز میں سے ایک سرخیز ٹاون پلاننگ 85 بھی ہے۔
گجرات حکومت کی جانب سے ٹاون پلاننگ 85 کو فائنل کیے جانے سے مقامی افراد کو امید ہے کہ انہیں ٹاون پلاننگ کی عدم منظوری سے جن مشکلات کا سامنا تھا، اس سے نجات ملے گی۔
اس کے ساتھ ہی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹی پی 85 کو فائنل کرنے میں حکومت کی جانب سے اس قدر تاخیر نا قابل فہم ہے۔
غور طلب ہے کہ ٹاؤن پلاننگ ایک ایسی اسکیم ہے جس کے ذریعہ غیر ترقی یافتہ زمینوں کو ان کے مالکان سے لے کر باضابطہ پلاٹنگ کے ذریعہ پارک اور کھلی جگہوں کو مہیا کرانے کے ساتھ ان زمینوں کو سڑکوں سے بھی منسلک کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں : گجرات: دو سو سالہ قدیم و تاریخی قبرستان پر سیاست
بعد ازاں زمینوں کو پلاٹنگ کے بعد مالکان کو ان کے حصہ کے تناسب کے مطابق تقسیم کیا جاتا ہے۔
سرخیز اور مکربا علاقے میں 65 سے 70 ایکٹر کی زمین موجود ہے، جس میں اسکول، گارڈن، واٹر پمپنگ، کھیل کود کا میدان، کمیونیٹی سینٹر وغیرہ کی منصوبہ بندی ہے، تاہم ٹی پی 85 فائنل نہ ہونے کے سبب اس علاقے کے لوگ ان تمام سہولیات سے محروم ہیں۔
ان علاقوں کے بلڈرز کا کہنا ہے کہ ترقیاتی کاموں کے نہ ہونے کی وجہ لوگ ایسے علاقوں میں مکان خریدنے سے گریز کرتے ہیں۔ یہاں سڑکیں انتہائی خستہ حال ہیں۔
ٹی پی 85کی حقیقت جاننے کے بعد اس بات کا اندازہ لگانا آسان ہے کہ مسلم علاقوں کو حکومت کی جانب سے دانستہ طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔
بہر حال ٹی پی 85 کو منظوری ملنے کے بعد اس پر کب عمل کرنے کی شروعات ہو گی اور ان علاقوں کے باشندوں کو ٹی پی کے تحت سہولیات مہیا کرائی جائے گی یہ دیکھنے والی بات ہو گی۔