کورونا وائرس اور سونے چاندی کی بڑھتی قیمتوں نے زیورات بنانے والے کاریگروں کی روزہ روٹی چھین لی ہے۔ اب مشکل سے لوگ سونے کے زیورات بنا رہے ہیں جس سے سونے کا کاروبار بالکل ٹھپ ہیں۔
احمدآباد میں جہاں بڑی تعداد میں سونے کی دوکانیں موجود ہیں وہیں سونے کے زیورات بنانے والے کاریگر بھی کثیر تعداد میں موجود ہے کورونا وائرس کے سبب نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سےکاروبار و کاریگروں کی روزی روٹی پر اثر پڑا۔
بڑی تعداد میں مزدور اور کاریگر اپنے گھر لوٹ گئے، لاک ڈاؤن میں رعایت کے بعد بھی کاریگروں کی پریشانی کم نہیں ہوئی ہے۔
اس سلسلے میں ایک زیورات بنانے والے کاریگر کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن سے پریشان ہوکر بہت سے کاریگر اپنے گھر واپس چلے گئے ہیں۔ اب ایک دو کاریگر میں کام چلانا پڑ رہا ہے۔ لیکن اب دوکانیں اور کاروباری سرگرمیاں شروع ہونے کے باوجود سونے کے کاروبار پر مہنگائی کا گرہن لگ گیا ہے۔ کیونکہ لوگوں کے جیب خالی ہیں اور سونے کی قیمت پچاس ہزار تجاوز کر گئی ہے اور بڑے زیورات بنانے تو بالکل بھی لوگ نہیں آ رہے حتی کے چھوٹے موٹے زیورات، چین، انگوٹھی، بریس لیٹ بھی بنوانے سے لوگ ڈر رہے ہیں ہمارے جیسے کاریگروں پر دو طرفہ مار پڑ رہی ہے۔
ایک اور کاریگر کا کہنا ہے کہ سونے کے زیورات ہم گزشتہ 15 سالوں سے بنا رہے ہیں لیکن ایسے حالات کبھی نہیں دیکھے بڑی کی باریکی سے، ہر ڈیزائن کی نقاشی زیورات پر ہم کرتے ہیں جیسے پہن کر خواتین خوشی سے جھوم اٹھتی ہیں اور اسی زیورات کو خریدنے کی ہر لڑکی کو خواہش ہوتی ہے لیکن اب یہ تمام لوگ کورونا کے خوف اور مہنگائی کی مار سے اپنے دل پر پتھر رکھ کر سونے چاندی زیورات خریدنے سے پرہیز کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ سونے کے زیورات بنانے والے بیشتر بنگالی کاریگر کورونا وائرس کے سبب احمدآباد شہر چھور کر اپنے گھر جا چکے ہیں۔ ایسے میں سونے کی بڑھتی قیمتوں اور کاروبار ٹھپ ہونے سے احمدآباد کے صرافہ بازار میں دوکانیں بند ہوتی نظر آ رہی ہیں۔ جس نے زیورات بنانے والے ان کاریگروں معاشی بحران کا خطرہ پیدا کردیا ہے۔
اس تعلق سے ایک کاریگر نے مزید کہا کہ شادی بیاہ کے سیزن کے وقت لاک ڈاؤن نافذ تھا اور اب دوکانیں کھلنے کے باوجود لوگ مشکل سے شادی کر رہے ہیں اور کم خرچ میں شادی کرنا پسند کر رہے ہیں جس کی وجہ سے زیورات بنوانے اور زیورات خریدنے کے لیے گاہک دکھائی نہیں دے رہے اس لیے اب زیورات بنانے والے کاریگروں کی روزی روٹی حاصل کرنا مشکل ہوگیا ہے ایسے میں ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت ہماری طرف دھیان مرکوز کرکے کچھ اقدامات اٹھائے۔