احمدآباد: گجرات کی راجدھانی احمد آباد میں مسلم فور سول رائٹس کی جانب سے ایک پروگرام کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں ملک کی نامور شخصیت نے حصہ لیا۔ اس موقعے پر سابق ڈپٹی چیئرمین راجیہ سبھا اور سابق یونین منسٹر ڈاکٹر کے رحمان خان نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک میں جو ہو رہا ہے اس میں مجھے کہنے میں کوئی شک نہیں ہے کہ قانون کا نظام پوری طرح ختم ہوتا جا رہا ہے۔ حکومتیں صرف تماشہ دیکھ رہی ہیں اور اپنی قانونی ذمہ داری نبھا نہیں رہی ہیں، بلکہ حکومت خود نفرت پھیلانے کا کام کر رہی ہے۔ سرکار کا منشا ہے کہ وہ یکساں سول کوڈ لائے۔ پہلے دن سے وہ یوسی سی کی بات کرتی آئی ہے۔ یہ حکومت بھارت کے ائین کے حساب سے نہیں چلتی، یہ اکثریتی طبقے کی طاقت کے مطابق چلتی ہے۔ وہ لوگ جو بولتے ہیں، اسے قانون بنا دیتے ہیں۔
بلقیس بانو معاملے پر انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے بانوں کے ملزموں کو چھوڑ دیا گیا، ایسا کسی بھی عوامی حکومت میں نہیں ہوتا۔ سول رائٹس ختم ہو گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ بلقیس بانو انصاف حاصل کرنے کے لیے در بدر بھٹک رہی ہے، لیکن اسے انصاف نہیں مل رہا ہے، اب سپریم کورٹ اس کو انصاف دے گی یا نہیں یہ تو آگے دیکھنا ہوگا۔
منی پور تشدد پر رد عمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منی پور میں حکومت کی غلطی ہے۔ نظم و نسق کو برقرار رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ہر آدمی اس بات کی امید رکھتا ہے کہ حکومت مجھے انصاف دے گی پروٹیکشن دے گی، حفاظت کرے گی لیکن حکومت ہی ناکامیاب ثابت ہو چکی ہے اور کچھ ایکشن لینے کو تیار نہیں ہے۔ موجودہ مرکزی حکومت سپریم کورٹ کی باتوں پر بھی عمل کرنے کو تیار نہیں ہیں تو سرکار آئین پر نہ چل کے اکثریتی طبقے کو خوش کرنے کی راہ پر چل رہی ہے اور اپنے من مطابق کام کر رہی ہے۔ منی پور میں جاری تشدد کی ساری دنیا مذمت کر رہی ہے لیکن حکومت کو وہ آوازیں نہیں سنی جا رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: Current Situations in The Country ملک میں اتحاد کی اہم ضرورت: سلمان خورشید
وہیں یوپی کے مظفرنگر کے نیہا پبلک اسکول میں ایک ٹیچر کی جانب سے مسلم طالب علم کو ہم جماعت طلبہ سے تھپڑ مروانے کا ویڈیو وائرل ہو، اس معاملے پر انہوں نے کہا کہ میں اس کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ ٹیچر جو کر رہی ہے وہ بہت ہی شرم ناک ہے۔ انڈین مسلم فار سول رائٹس کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ انڈین مسلم فور سول رائٹس کا مقصد ہے اپنے حقوق کو حاصل کرنا اور ہمارے آئین کے ذریعے سے اسے حاصل کرنے کا کا کام کر رہی ہے۔ یہ ایک مہم ہے۔ ہم اس سے لے کر چل رہے ہیں اور جہاں کہیں جمہوریت اور شہریوں کو دھچکا پہنچتا ہے وہاں جا کر انصاف کی لڑائی لڑتے ہیں۔
K Rahman Khan Interview حکومت اکثریتی طبقے کی خوشنودی میں مصروف، کے رحمان خان
سابق مرکزی وزیر کے رحمان خان نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'آج ملک میں قانون کا نظام پوری طرح ختم ہوتا جا رہا ہے۔ حکومتیں صرف تماشہ دیکھ رہی ہیں اور اپنی ذمہ داری نبھا نہیں رہی ہیں، بلکہ حکومت خود نفرت پھیلانے کا کام کر رہی ہے۔' Exclusive Talk with Former Union Minister K Rahman Khan
Published : Aug 27, 2023, 2:24 PM IST
احمدآباد: گجرات کی راجدھانی احمد آباد میں مسلم فور سول رائٹس کی جانب سے ایک پروگرام کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں ملک کی نامور شخصیت نے حصہ لیا۔ اس موقعے پر سابق ڈپٹی چیئرمین راجیہ سبھا اور سابق یونین منسٹر ڈاکٹر کے رحمان خان نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک میں جو ہو رہا ہے اس میں مجھے کہنے میں کوئی شک نہیں ہے کہ قانون کا نظام پوری طرح ختم ہوتا جا رہا ہے۔ حکومتیں صرف تماشہ دیکھ رہی ہیں اور اپنی قانونی ذمہ داری نبھا نہیں رہی ہیں، بلکہ حکومت خود نفرت پھیلانے کا کام کر رہی ہے۔ سرکار کا منشا ہے کہ وہ یکساں سول کوڈ لائے۔ پہلے دن سے وہ یوسی سی کی بات کرتی آئی ہے۔ یہ حکومت بھارت کے ائین کے حساب سے نہیں چلتی، یہ اکثریتی طبقے کی طاقت کے مطابق چلتی ہے۔ وہ لوگ جو بولتے ہیں، اسے قانون بنا دیتے ہیں۔
بلقیس بانو معاملے پر انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے بانوں کے ملزموں کو چھوڑ دیا گیا، ایسا کسی بھی عوامی حکومت میں نہیں ہوتا۔ سول رائٹس ختم ہو گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ بلقیس بانو انصاف حاصل کرنے کے لیے در بدر بھٹک رہی ہے، لیکن اسے انصاف نہیں مل رہا ہے، اب سپریم کورٹ اس کو انصاف دے گی یا نہیں یہ تو آگے دیکھنا ہوگا۔
منی پور تشدد پر رد عمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منی پور میں حکومت کی غلطی ہے۔ نظم و نسق کو برقرار رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ہر آدمی اس بات کی امید رکھتا ہے کہ حکومت مجھے انصاف دے گی پروٹیکشن دے گی، حفاظت کرے گی لیکن حکومت ہی ناکامیاب ثابت ہو چکی ہے اور کچھ ایکشن لینے کو تیار نہیں ہے۔ موجودہ مرکزی حکومت سپریم کورٹ کی باتوں پر بھی عمل کرنے کو تیار نہیں ہیں تو سرکار آئین پر نہ چل کے اکثریتی طبقے کو خوش کرنے کی راہ پر چل رہی ہے اور اپنے من مطابق کام کر رہی ہے۔ منی پور میں جاری تشدد کی ساری دنیا مذمت کر رہی ہے لیکن حکومت کو وہ آوازیں نہیں سنی جا رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: Current Situations in The Country ملک میں اتحاد کی اہم ضرورت: سلمان خورشید
وہیں یوپی کے مظفرنگر کے نیہا پبلک اسکول میں ایک ٹیچر کی جانب سے مسلم طالب علم کو ہم جماعت طلبہ سے تھپڑ مروانے کا ویڈیو وائرل ہو، اس معاملے پر انہوں نے کہا کہ میں اس کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ ٹیچر جو کر رہی ہے وہ بہت ہی شرم ناک ہے۔ انڈین مسلم فار سول رائٹس کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ انڈین مسلم فور سول رائٹس کا مقصد ہے اپنے حقوق کو حاصل کرنا اور ہمارے آئین کے ذریعے سے اسے حاصل کرنے کا کا کام کر رہی ہے۔ یہ ایک مہم ہے۔ ہم اس سے لے کر چل رہے ہیں اور جہاں کہیں جمہوریت اور شہریوں کو دھچکا پہنچتا ہے وہاں جا کر انصاف کی لڑائی لڑتے ہیں۔
TAGGED:
مسلم فور سول رائٹس