گجرات کے مشہور و معروف شاعر شبنم انصاری کا اصل نام مزمل حسین محمد سعید انصاری ہے۔ ان کا تخلص شبنم ہے یہی وجہ ہے کہ مزمل حسین اپنے اصل نام کی بجائے تخلص شبنم انصاری کے نام سے مشہور ہیں۔
شبم انصاری کی پیدائش احمدآباد میں یکم اپریل 1948 میں ہوئی۔ 22 سال کی عمر سے یعنی سنہ 1970 سے انہوں نے شعر و شاعری کی دنیا میں قدم رکھا۔
اس تعلق سے شبنم انصاری کا کہنا ہے کہ شعر و شاعری سننا اور پڑھنے کا شوق مجھے بچپن سے تھے۔ شروعات میں ٹوٹی پھوٹی شاعری لکھتا تھا اور 22 سال کی عمر سے باقاعدہ شعر و شاعری لکھنے لگا۔
انہوں نے بتایا کہ میں نےزیادہ تر غزلیں لکھی ہیں۔ جس کے میرا دو شعری مجموعہ طائر احساس اور آئینہ احساس منظر عام پر آ چکا ہے۔
دو شعری مجموعہ نعمہ احساس اور آوارہ روشنی زیر ترتیب ہے لیکن گجرات ساہتیہ اکادمی کی جانب سے ملنے والی پینشن گزشتہ کئی ماہ سے بند ہو گئی جس کے سبب اقتصادی تنگی کی وجہ سے یہ کتاب شائع نہیں ہو پا رہی ہے۔
واضح رہے کہ شبنم انصاری کی غزلوں میں اپنے خیالات کے اظہار کا جو سلیقہ ہے اور احساس کی جو شائستگی ہے وہ کلاسیکی غزل سے مربوط ہے۔ ان میں افسردگی نہیں بلکہ تازگی کاری ہے۔ وہ روایت کا احترام کرتے ہوئے نئی راہوں سے گزرتے ہیں اور وہ اس عمل سے با خبر ہیں۔
مزید پڑھیں:
ایک شاعر: نعت و منقبت کا شاعر پی سی وشوکرما (پریم جونپوری)
پیش ہیں شبنم انصاری کے کچھ اشعار :
پرانے دائروں کو توڑنے کی نئی ترکیب سوچی کہ رہی ہے
یہ لازمی نہیں ہر بار ہو زمیں کی شکست
اے آسماں تجھے اس بار ہارنا ہوگا
یہ کرشمہ بھی تمہارے شہر میں آیا نظر
دھوپ کے جلتے بدن پر چاندنی کا سر ملا۔