احمدآباد کے جوہا پورا علاقے میں رہنے والی ڈاکٹر مہرالنساء دیسائی ایسی شخصیت ہیں جو تعلیم نسواں اور خواتین کو خود کفیل بنانے کے لیے دن رات محنت کررہی ہیں۔ انہوں نے خواتین کے مسائل اور تعلیمی فقدان کو دیکھتے ہوئے احمدآباد مسلم ویمن ایسوسی ایشن (اموا) تنظیم کی بنیاد ڈالی جس کے ذریعے آج ہزاروں خواتین خودکفیل بن چکی ہیں۔
ڈاکٹر مہرالنساء کی پیدائش 21 ستمبر سنہ 1958 کو احمدآباد ضلع کے دھوندھوکا گاؤں میں ہوئی تھی۔ ایک چھوٹے سے گاؤں میں انہوں نے تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔ اُس وقت لڑکیوں کی تعلیم کے مسائل، اقتصادی اور سماجی مسائل کو مہرالنساء دیسائی نے بخوبی دیکھا اور اپنی پڑھائی جاری رکھتے ہوئے ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
انہوں نے اسلام میں خواتین کا درجہ اور اس کی حقیقت کے عنوان سے پی ایچ ڈی تھیسس تیار کیا اور 1992 سے احمدآباد کے ایل جے کامرس کالج میں بطور پروفیسر خدمات انجام دے رہی ہیں۔
ایسے میں خواتین کے مسائل، ان کی تکالیف اور ناخواندگی کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹر مہرالنساء دیسائی نے 1991 میں احمدآباد مسلم ویمن ایسوسی ایشن (اموا) تنظیم کی بنیاد ڈالی۔
اس تعلق سے ڈاکٹر مہرالنساء دیسائی نے بتایا کہ اموا کا مطلب آم کا درخت ہوتا ہے اور اسی اموا کو لانے کے لیے ہم نے اس کا پورا نام احمدآباد مسلم ویمن ایسوسی ایشن رکھا۔ جو بلا تفریق مذہب ہر خاتون کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتی ہے۔
اس تنظیم کے ذریعے سب سے پہلے بیداری پروگرام کی شروعات ہوئی۔ زیادہ سے زیادہ بچیاں تعلیم حاصل کرسکیں اس کے لیے مہم شروع کی گئی۔
ڈاکٹر مہرالنساء نے بتایا کہ تعلیم حاصل کرنے میں ہورہے خرچ اور اقتصادی پریشانیوں کے پیش نظر انہوں نے عورتوں کو خودکفیل بنانے کا منصوبہ بنایا اور خواتین کو سلائی کا کام سکھاکر انہیں خودکفیل بننے کی ترغیب دی گئی۔
آہستہ آہستہ چھوٹے چھوٹے کاروبار و گھریلو صنعت کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے کی شروعات کی گئی جس کے لیے بچت گروپ بناکر اموا تنظیم کی جانب سے جوہا پورا کی عورتوں کو امداد دی اور ہزاروں خواتین نے اپنے گھر سے کچھ نہ کچھ کام کرنے کی شروعات کی۔
اموا تنظیم نے خواتین کو امداد دینے کے لیے سال 2017 سے 'دی مہر کریڈٹ اینڈ سپلائی کو آپریٹیو سوسائٹی لمیٹیڈ' کی شروعات کی جس سے ہزاروں خواتین کو بلا سود قرض دیا جارہا ہے۔ یہاں سے لون لے کر زیادہ تر مسلم خواتین نے اپنا کاروبار شروع کیا ہے۔
اس تعلق سے امداد حاصل کرنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ 'اموا میں سے انہوں نے 4 ہزار روپے قرض لیا تھا۔ اس لون کے ذریعے انہوں چیز کی دوکان شروع کی اور گزشتہ دو برسوں سے دوکان کے ذریعے گھر خرچ چلارہی ہیں۔
وہیں ڈاکٹر مہرالنساء دیسائی کو ترقی کی منازل تک پہنچانے والے ان کے شوہر محمد شریف دیسائی بینک ملازمت سے ریٹائر ہونے کے بعد آج بھی مہرالنساء دیسائی کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر چل رہے ہیں اور اب وہ 'دی مہر کریڈٹ اینڈ سپلائی کو آپریٹیو سوسائٹی لمیٹیڈ' کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
اس سلسلے میں محمد شریف دیسائی نے کہا کہ 'آتم نِربھَر سبھی کو بننا ہے۔ مہرالنساء نے خواتین کو خودکفیل بنانے کی شروعات کی ہے تو وہ بھی ان کے مِشَن میں ساتھ ہیں۔
ڈاکٹر مہرالنساء دیسائی گزشتہ 30 برسوں سے اموا کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کا مستقبل سنوارنے کا کام کررہی ہیں۔
ڈاکٹر مہرالنساء دیسائی کی اس پہل نے انہیں کافی ایوارڈز، اعزازات و انعامات دلائے ہیں اور 63 برس کی عمر میں بھی وہ محنت اور لگن کے ساتھ خدمات انجام دے رہی ہیں۔