ریاست گجرات کے شہر احمدآباد کے سرخیز علاقے میں محمد حسین گاندھی کمیونٹی سینٹر موجود ہے جسے عام طور پر گاندھی ہال کہا جاتا ہے۔ اس ہال کی بنیاد آج سے دس برس قبل محمد علی گاندھی نے رکھی تھی۔
اس ہال میں کورونا سے قبل ہر طرح کے شادی فنکشن، سماجی اور سیاسی پروگرام باآسانی منعقد کیے جاتے تھے۔ لیکن کورونا کے سبب گزشتہ کئی ماہ تک گاندھی ہال بند رہا اور اب 100 افراد پر منحصر پروگرام کرنے کی اجازت ملنے کے باوجود یہ ہال ویران ہے۔
اس تعلق سے گاندھی ہال کے سپروائزر تجمل حسین نے کہا کہ کورونا کے سبب گذشتہ 6 ماہ سے ہمارا گاندھی ہال بند ہے۔ یہاں ہم بہت ہی کفایتی قیمت میں لوگوں کو اپنا پروگرام کرنے دیتے تھے۔ ہمارے یہاں بڑے بڑے رہنماؤں نے پروگرام کیے ہیں۔ ہم 50 سے 60 ہزار روپے ایک پروگرام کا لیتے ہیں۔ لیکن ہر دن کم سے کم دو پرورگرام یا شادی فنکشن ہوا کرتے تھے۔ لیکن اب ایک روپے کی آمدنی نہیں ہو رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کورونا کی نئی گائیڈلائن کے مطابق 100 افراد کی تعداد میں پروگرام ہو سکتے ہیں۔ لیکن 100 لوگوں پر منحصر پروگرام تو لوگ اپنے آس پاس میدان یا کسی کے گھر میں ہی کرلیتے ہیں۔ مشکل سے ہفتے میں کوئی ایک انسان 100 افراد کے لیے ہمارے ہال کی بکنگ کراتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سی اے اے سے متعلق جے پی نڈا کے بیان پر راشد علوی کا رد عمل
اس کے علاوہ ہمیں پراپرٹی ٹیکس بھی اتنا زیادہ بھرنا پڑتا ہے کہ کورونا وائرس سے سبھی ہال کے مالکان پریشان حال ہیں۔ وہ ہال کا کرایا، پراپرٹی ٹیکس کیسے بھریں گے۔
واضح رہے کہ گاندھی ہال احمدآباد کا بہت ہی مشہور ہال ہے۔ اس ہال میں بکنگ کرانے کے لیے لوگوں کو انتطار بھی کرنا پڑتا تھا۔ لیکن اب مشکل سے ہفتے میں ایک پروگرام کی بکنگ ہو رہی ہے۔ جس سے ہال کے مالکان کو اقتصادی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اب تو انہیں اپنا ہال پوری طرح کھولنے کے لیے صرف حکومت کی گائیڈ کا انتظار ہے۔
اس سلسلے میں مقامی کونسلر مرزا حاجی اسرار بیگ کا کہنا ہے کہ ہم ہمیشہ گاندھی ہال میں ایک سے بڑھ کر ایک پروگرام کا اہتمام کرتے تھے کیونکہ کم قیمت میں یہاں بہترین سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ لیکن اب ہال بند ہیں، بڑے پروگرام کرنے پر ممانعت ہے۔ اس لیے بڑی تعداد میں ہال مالکان اقتصادی بحران کا شکار ہو رہے ہیں۔ ایسے میں حکومت کو چاہیے کہ وہ ہال کو کھولنے کی اجازت دے۔ یہ لوگ حکومت کی گائیڈلائن کے مطابق ہال کھولنے کو تیار ہیں۔ ان کو پراپرٹی ٹیکس میں بھی راحت دے تاکہ ہال مالکان کو کچھ راحت مل سکے اور ان کا انتظار ختم ہو سکے۔