کورونا کی وجہ سے عوام اقتصادی بحران کا شکار ہے، شائد یہی وجہ ہے کہ ٹرسٹ کو عوام کی جانب سے امداد نہیں دی جارہی ہے۔
وہیں اسکول کالج بند ہونے سے اس سال بچوں کو اسکالرشپ بھی تاخیر سے ملنے والی ہے۔ اس تعلق سے اسکائی لارک ہائیر ایجیوکیشن ٹرسٹ کے سیکرٹری محمد یونس ایچ ملک نے بتایا 'ہمارے ٹرسٹ کی بنیاد سنہ 2017 میں رکھی گئی، ہم غریب پسماندہ اور اقتصادی بحران کا شکار طلبا کو اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ہر برس اسکالرشپ دیتے ہیں'۔
وظیفہ حاصل کرنے والے بچوں میں پی ایچ ڈی، ایم بی بی ایس، بی اے، بی کام، سی اے، سی ایس، ایم ایس سی، آئی ٹی آئی، سائنس، ٹیکسٹائل، انجینئر، بی ڈی ایس، الیکٹریکل، بی ٹیک و دیگر اسٹریمس کے بچے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا 'رواں سال بھی ہم زیادہ سے زیادہ طلبا کو وظیفہ دینا چاہتے ہیں، اس کے لیے فارم بھی بھرے جا چکے ہیں لیکن کورونا کے سبب لوگوں کی جیب خالی ہے اور رمضان مہینے میں بھی ہمیں بے حد کم عطیہ ملا ہے'۔
یہ بھی پڑھیے
کشمیری زبان کو فروغ دینے والا سِکھ گلوکار
انہوں نے کہا 'اس کے باوجود ہم اپنے ٹارگیٹ کے مطابق تمام بچوں کو اسکالرشپ دینے کی امید رکھتے ہیں'۔
انہوں نے یہ بھی کہا 'کورونا کے سبب اسکول کالج بند ہیں، ویسے تو ہم ہر سال اسکول کالج کے سمسٹر شروع ہوتے ہی جون یا جولائی میں تمام طلبا کو اسکالرشپ دیتے تھے۔ لیکن رواں برس کورونا کی وجہ سے اسکولس کھلنے میں اور بھی زیادہ وقت لگ سکتا ہے، اگر اگست، ستمبر میں اسکول کھل جاتے ہیں تو ہم ضرور اس دوران تمام منتخب طلبا کو اسکالرشپ دیں گے'۔