احمدآباد: گجرات کے ڈیڑھیا پاڑا سے عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے چیتر وساوا نے تبدیلیٔ مذہب کے معاملے پر حال ہی میں عیسائیوں کی حمایت کی اور چیتر وساوا نے کہا کہ لوگوں کو پیسے دے کر مذہب تبدیل کرنے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ چیتر وساوا کے بیان کے بعد سیاست گرما گئی اور تبدیلیٔ مذہب کے معاملے پر چیتر وساوا کے اس بیان کے بعد بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ من سکھ وساوا نے بھی اپنے رد عمل کا اظہار کیا۔ ممبر آف پارلیمنٹ من سکھ وساوا نے اس معاملہ پر کہا کہ قبائلی سماج کو لالچ دے کر عیسائی بنایا جا رہا ہے۔ عیسائی اور اسلام غیر ملکی مذاہب ہیں انہوں نے کہا کہ چیتر وساوا کہتے ہیں کہ لالچ دے کر مذہب تبدیل نہیں ہوتا لیکن میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ چیتر وساوا ہندو ہے یا کون ہیں؟ آج ملک میں قوم پرستوں کی حکومت ہے اب تبدیلیٔ مذہب نہیں ہوتا۔ واضح رہے کہ دو دن پہلے ایم ایل اے چیتر مساوا نے عیسائیت کے بارے میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں کوئی بھی شہری کسی بھی مذہب پر عمل کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Dietician Sana Patni ڈائٹیشین ثنا پٹنی سے خصوصی گفتگو
غور طلب ہو کے ایم ایل اے چیتر وساوا نے حال ہی میں کرشچن سوسائٹی کے سالانہ کنونشن میں اسٹیج سے کہا کہ مذہب کی تبدیلی کے نام پر عیسائی سماج پر الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ یہ تمام الزامات بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔ جیسا کہ آپ اور ہم جانتے ہیں کہ ہمارا ملک سیکولر ہے۔ لوگ کسی بھی مذہب پر عمل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی شخص 18 سال کی عمر کو پہنچ جاتا ہے تو ایک شخص کو پوری عمر کا بالغ تصور کیا جاتا ہے اور بالغ عمر کا فرد ہی فیصلہ کر سکتا ہے کہ اسے کس مذہب پر عمل کرنا ہے اور کیا کرنا ہے۔ لہٰذا تبدیلیٔ مذہب کا الزام بالکل غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اپنے مذہب کا فیصلہ کرنے کا پورا حق ہے۔ ایک قبائلی اپنی پسند کے کسی بھی مذہب پر عمل کر سکتا ہے۔ ایک قبائلی ہندو یا عیسائی کسی بھی مذہب کو اپنا سکتا ہے۔