احمدآباد، گجرات : ہندو مسلم ایکتا سمیتی گجرات Hindu Muslim Ekta Samiti Gujarat کی جانب سے 26 ستمبر سے 4 اکتوبر تک رندھیک پور بلقیس بانو Bilkis Bano Case کے گاؤں سے ایک پیدل مارچ ریلی نکالی جانے والی تھی۔ گجرات حکومت نے اسے نکالنے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے بعد سے سوشلسٹ پارٹی آف انڈیا کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر سندیپ پانڈے بلقیس بانو کو انصاف دلانے کے لیے انشن پر بیٹھے اور 5 دن تک انہوں نے اپواس کیا اور اپنے گلے میں انہوں نے بلقیس بانو ہمیں معاف کرو، کا پلے کارڈ لگائے رکھا۔ ایسے میں ای ٹی وی بھارت نمائندہ روشن آرا نے سوشلسٹ پارٹی آف انڈیا کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر سندیپ پانڈے سے ایکسکلوزیو بات چیت کی۔ Bilkis Bano forgive us to give justice to Bilqees is the main goal
سوشلسٹ پارٹی آف انڈیا کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر سندیپ پانڈے سے ایکسکلوزیو بات چیت اس تعلق سے سندیپ پانڈے نے کہا کہ بلقیس کے ساتھ ہوئی ناانصافی کے خلاف ہندو ومسلم ایکتا سمیتی کی جانب سے بلقیس بانو کے گاؤں رندھیک پور سے 26 ستمبر سے 4 اکتوبر تک ایک پیدل مارچ کرنے والے تھے جس کے لیے ہم 25 ستمبر کو گودھرا میں پہنچ گئے لیکن وہیں پر پولیس انتظامیہ نے گودھرا چھاؤنی میں تبدیل کردیا۔ پولس نے ناکہ بندی کی اور ہم میں سے کوئی گاؤں سے نکل نہ سکے۔ نہ کوئی گاؤں میں داخل ہو سکے۔ اس کے لیے تمام جگہ ناکہ بندی کرتے ہوئے بازار کو بھی بند کر دیا گیا۔ Justice For Bilkis Bano
یہ بھی پڑھیں:
بعد ازاں 25 ستمبر کو گودھرا میں پیدل مارچ کے حوالے سے ہندو مسلم ایکتا سمیتی کی جانب سے ایک پریس کانفرنس بھی کی گئی تھی اور گودھرا میں ہم ایک کونسلر کے گھر کھانا کھانے کے لیے رکے تھے اسی دوران رات کے 10 بجے پولیس کی درجنوں گاڑیاں پیدل چلنے والوں کی گرفتاری کے لیے کونسلر کے گھر پہنچی جس میں ہمارے لوگوں کو پولیس حراست میں لے لیا اور جس سے ناراض ہو کر ہزاروں لوگوں نے گودھرا میں ڈویژن پولیس اسٹیشن کا گھیراؤ بھی کیا جس کے باعث پولیس کو تمام خواتین اور پیدل مارچ کرنے والے لوگوں کو رہا کرنا پڑا۔ لیکن پولیس نے ہمیں میں رندھیک پور گاؤں سے پیدل مارچ کرنے نہیں دیا بلکہ گودھرا سے 25 کلو میٹر دور کنکن پور تھانے میں لے گئے۔
بلقیس بانو ہمیں معاف کر دو بلقیس کو انصاف دلانا اصل مقصد بلقیس بانو ہمیں معاف کرو بلقیس کو انصاف دلانا اہم مقصدانہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہمیں دوسرے دن احمدآباد لایا گیا اور 27 ستمبر سے میں نے اپواس شروع کیا اور میں نے" بلقیس بانو ہمیں معاف کرو" والا پلے کارڈ گلے میں لٹکاکر پانچ دن تک اپواس کیا۔ اس کے بعد ہم نے گاندھی جینتی کے دن اپنے اپواس کو توڑا۔ انہوں نے کہا کہ بلقیس بانو کے 11 مجرموں کو گجرات حکومت نے رہا کردیا اور اس کے ساتھ جو ناانصافی ہوئی ہم نے اس کے خلاف ہم نے آواز اٹھائی ہے۔ گاندھی نگر میں بھی ہم نے اپواس پر بیٹھ کر مطالبہ کیا کہ بلقیس بانو کو انصاف دیا جائے۔ گجرات میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں ایسے میں سوشلسٹ پارٹی آف انڈیا انتخابات لڑنے والی ہے۔ اس تعلق سے سندیپ پانڈے نے کہا کہ میں سوشلسٹ پارٹی آف انڈیا کا جنرل سکریٹری ہوں۔ گجرات اسمبلی انتخابات میں سوشلسٹ پارٹی آف انڈیا بھی حصہ لے گی اور بلقیس بانو کے ایشیوز پر الیکشن لڑے گی اور خاص طور سے گجرات میں خواتین کو ہی الیکشن لڑنے کا موقع دے گی۔ ہم نے کئی خواتین امیدوار منتخب کئے ہیں۔ جہاں بھی ایسی خواتین ہیں جو اپنے حقوق اور انصاف کے لیے لڑ رہی ہیں ایسی خواتین کو سوشلسٹ پارٹی آف انڈیا امیدوار بنائے گی اور ساتھ ہی ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ سوشلسٹ پارٹی آف انڈیا گجرات کی امیتا بچ ہماری قائد رہیں گی اور ان کی رہنمائی میں گجرات کے انتخابات لڑے جائیں گے حالانکہ دو بار ہمیں اسمبلی انتخابات میں جیت نہیں ملی لیکن اس بار ہم بلقیس بانو کے ایشیوز کو اٹھا کر الیکشن لڑیں گے اور پوری طاقت کے ساتھ ساتھ انتخابات میں جیت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔