ETV Bharat / state

لاؤڈ اسپیکر پر اذان صوتی آلودگی نہیں: گجرات ہائی کورٹ

گجرات ہائی کورٹ میں اذان کے لئے لاوڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی کے مطالبہ کو لیکر ایک عرضی داخل کی گئی تھی جس کو ہائی کورٹ نے یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ لاوڈ اسپیکر پر اذان 'صوتی آلودگی' نہیں ہے۔ Gujrat Highcourt on Azaan on lousdpeaker

gujrat hc on noice pollution
gujrat hc on noice pollution
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 29, 2023, 11:09 AM IST

احمد آباد: گجرات ہائی کورٹ نے منگل کو ایک عرضی کو خارج کر دیا جس میں پنج وقتہ اذان کے لئے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ کے مطابق اذان کی آواز آلودگی پیدا نہیں کرتی ہے کیونکہ یہ 10 منٹ سے بھی کم وقت تک رہتی ہے۔ چیف جسٹس سنیتا اگروال اور جسٹس انیرودھا مائی کی بنچ نے گاندھی نگر کے ایک ڈاکٹر دھرمیندر پرجاپتی کی جانب سے دائر کردہ درخواست کو مسترد کر دیا۔ ڈاکٹر دھرمیندر پرجاپتی نے اپنے ہسپتال کے قریب مسجد سے دن میں پانچ بار اذان دینے پر اعتراض کیا۔ انہوں نے عرضی میں کہا کہ اذان کے لیے لاؤڈ سپیکر کے استعمال سے صوتی آلودگی پیدا ہوتی ہے اور محلے کے لوگوں خصوصاً مریضوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر پرجاپتی نے دلیل دی کہ لاؤڈ سپیکر پر اذان کی اس طرح کی تلاوت سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کی بھی خلاف ورزی ہے۔

تاہم بنچ نے کہا کہ "ہم یہ سمجھنے میں قاصر ہیں کہ صبح کے وقت لاؤڈ سپیکر کے ذریعے اذان دینے والی انسانی آواز کس طرح صوتی آلودگی پیدا کرنے کی ڈیسیبل حد تک پہنچ سکتی ہے، جس سے عوام کی صحت کو بڑے پیمانے پر خطرات لاحق ہوتے ہیں؟"۔

ججز نے کہا کہ درخواست میں سائنسی طور پر یہ ظاہر کرنے کے لیے کوئی بنیاد نہیں رکھی گئی تھی کہ 10 منٹ تک اذان سے پیدا ہونے والی آواز 'صوتی آلودگی' کا باعث بنتی ہے۔ گڑبڑ اور شور کی دلیل کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے مزید کہا کہ "تم بھی دو پوجا کرتے ہو، ٹمپلے میں بھجن کرتے ہو، کیا اس سے صوتی آلودگی پیدا نہیں ہو رہی ہے؟"

چیف جسٹس نے زور دیا کہ شور کی آلودگی ایک سائنسی مسئلہ ہے اور درخواست گزار کے وکیل پر زور دیا کہ وہ مبینہ شور کے ثبوت فراہم کریں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ "اذان کتنے منٹ تک چلتی ہے؟ 5 منٹ سے بھی کم، صوتی آلودگی کا سوال ہی کہاں پیدا ہوتا ہے؟ ہمیں ڈیسیبل دکھائیں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اس طرح کی درخواستوں کو قبول ہی نہیں کرنا چاہیے، اذان ایک ایسا عمل ہے جو برسوں سے چلا آرہا ہے۔ اور یہ کسی قسم کی صوتی آلودگی پیدا نہیں کرتی''۔

مزید پڑھیں: کرناٹک میں دس ہزار مساجد کو لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کا لائسنس ملا

مزید پڑھیں: مساجد میں لاؤڈ اسپیکر لگانا بنیادی حق نہیں ہے، الہٰ آباد ہائی کورٹ

واضح رہے کہ ملک بھر میں اس سے پہلے بھی لاوڈ اسپیکر پر اذان دینے کا تنازع پیدا ہوا تھا۔ مہاراشٹر میں نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے باضابطہ اذان کے لئے لاوڈ اسپیکر کے استعمال کے خلاف مہم چلائی تھی۔ ریاست اترپردیش کے مختلف اضلاع میں گذشتہ چند روز سے لاوڈ اسپیکر کے استعمال کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے۔

احمد آباد: گجرات ہائی کورٹ نے منگل کو ایک عرضی کو خارج کر دیا جس میں پنج وقتہ اذان کے لئے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ کے مطابق اذان کی آواز آلودگی پیدا نہیں کرتی ہے کیونکہ یہ 10 منٹ سے بھی کم وقت تک رہتی ہے۔ چیف جسٹس سنیتا اگروال اور جسٹس انیرودھا مائی کی بنچ نے گاندھی نگر کے ایک ڈاکٹر دھرمیندر پرجاپتی کی جانب سے دائر کردہ درخواست کو مسترد کر دیا۔ ڈاکٹر دھرمیندر پرجاپتی نے اپنے ہسپتال کے قریب مسجد سے دن میں پانچ بار اذان دینے پر اعتراض کیا۔ انہوں نے عرضی میں کہا کہ اذان کے لیے لاؤڈ سپیکر کے استعمال سے صوتی آلودگی پیدا ہوتی ہے اور محلے کے لوگوں خصوصاً مریضوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر پرجاپتی نے دلیل دی کہ لاؤڈ سپیکر پر اذان کی اس طرح کی تلاوت سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کی بھی خلاف ورزی ہے۔

تاہم بنچ نے کہا کہ "ہم یہ سمجھنے میں قاصر ہیں کہ صبح کے وقت لاؤڈ سپیکر کے ذریعے اذان دینے والی انسانی آواز کس طرح صوتی آلودگی پیدا کرنے کی ڈیسیبل حد تک پہنچ سکتی ہے، جس سے عوام کی صحت کو بڑے پیمانے پر خطرات لاحق ہوتے ہیں؟"۔

ججز نے کہا کہ درخواست میں سائنسی طور پر یہ ظاہر کرنے کے لیے کوئی بنیاد نہیں رکھی گئی تھی کہ 10 منٹ تک اذان سے پیدا ہونے والی آواز 'صوتی آلودگی' کا باعث بنتی ہے۔ گڑبڑ اور شور کی دلیل کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے مزید کہا کہ "تم بھی دو پوجا کرتے ہو، ٹمپلے میں بھجن کرتے ہو، کیا اس سے صوتی آلودگی پیدا نہیں ہو رہی ہے؟"

چیف جسٹس نے زور دیا کہ شور کی آلودگی ایک سائنسی مسئلہ ہے اور درخواست گزار کے وکیل پر زور دیا کہ وہ مبینہ شور کے ثبوت فراہم کریں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ "اذان کتنے منٹ تک چلتی ہے؟ 5 منٹ سے بھی کم، صوتی آلودگی کا سوال ہی کہاں پیدا ہوتا ہے؟ ہمیں ڈیسیبل دکھائیں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اس طرح کی درخواستوں کو قبول ہی نہیں کرنا چاہیے، اذان ایک ایسا عمل ہے جو برسوں سے چلا آرہا ہے۔ اور یہ کسی قسم کی صوتی آلودگی پیدا نہیں کرتی''۔

مزید پڑھیں: کرناٹک میں دس ہزار مساجد کو لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کا لائسنس ملا

مزید پڑھیں: مساجد میں لاؤڈ اسپیکر لگانا بنیادی حق نہیں ہے، الہٰ آباد ہائی کورٹ

واضح رہے کہ ملک بھر میں اس سے پہلے بھی لاوڈ اسپیکر پر اذان دینے کا تنازع پیدا ہوا تھا۔ مہاراشٹر میں نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے باضابطہ اذان کے لئے لاوڈ اسپیکر کے استعمال کے خلاف مہم چلائی تھی۔ ریاست اترپردیش کے مختلف اضلاع میں گذشتہ چند روز سے لاوڈ اسپیکر کے استعمال کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.