ایک دن میں رکشا چلا کر چار تا پانچ سو روپے کمانے والا شخص آج پریشان حال ہے، ایسے ہی ایک رکشا ڈرائیور سے نمائندہ ای ٹی وی بھارت نے بات چیت کی۔
ایک رکشے ڈرائیور کو جب لاک ڈاؤن 4 میں کچھ رعایت ملنے پر رکشا چلاتے دیکھا تو اس نے کہا کہ وہ اپنی ماں کو رکشا میں بٹھا کر ہسپتال لے جارہا ہے۔کنٹینمنٹ زون میں رکشا چلانے پر پابندی ہے باقی گرین زون میں ایک یا دو شخص کو بٹھا کر رکشا چلانے کی چھوٹ دی گئی ہے۔ لیکن لاک داؤن کو 55 سے زیادہ دن گزر چکے ہیں جس سے ہمارا جینا دشوار ہو گیا ہے ہمارا رکشا ہی سہارا تھالیکن اب جو ملتا ہے کھا لیتے ہیں۔ بہت سی تکالیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
حالانکہ لاک ڈاؤن 4 میں کچھ رعایت دیتے ہوئے گجرات میں کنٹینمنٹ زون کے علاوہ رکشا چلانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ لیکن یہ چھوٹ تو دو روز پہلے ملی اس سے پہلے دیڑھ ماہ تک تو رکشا بند تھا۔
نمائندہ ای ٹی وی بھارت نے احمدآباد آٹو رکشا ڈرائیور یونین کے صدر امتیاز لا نگھا سے فون پر بات چیت کی تو انہوں نے بتایا کہ احمدآباد میں 2 لاکھ رکشا ڈرائیور ہیں۔
گجرات میں 18 لاکھ اور ملک میں 45 لاکھ لوگ رکشا چلاتے ہیں رکشے بند ہونے سے ان کی روزی روٹی چھن گءی جو دن بھر میں کم سے کم 500 روپے کما لیتے تھے اب وہ در در بھٹکنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیر نریندر مودی کے سو نربھر منصوبے کے تحت رکشا والوں کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے تقریباً 10 لاکھ رکشا والوں کو 1 لاکھ روپے کا لون دیا جائے گا اورچھ مہینے کے بعد انہیں لون کی رقم ادا کرنی ہوگی تاکہ یہ لوگ دوبارہ اپنی زندگی پٹری پر لا سکیں۔