احمد آباد: آوارہ مویشیوں کا معاملہ گجرات میں درد سر بن گیا ہے۔ آوارہ مویشیوں سے ہونے والی پریشانیوں کے لیے لوگ ایک طرف پریشان نظر آرہے ہیں تو دوسری جانب کارپوریشن اس معاملے پر نرمی اختیار کر رہی ہے۔ سڑک پر گھومنے والے مویشیوں کی وجہ سے موٹر سائیکل سوار، پیدل چلنے والے اور چھوٹے بچے سے لے کر بوڑھے تک مسلسل اذیت کا شکار ہو رہے ہیں۔ گجرات میں گذشتہ کئی برسوں سے کہیں نہ کہیں مویشیوں کی وجہ سے لوگوں کی جانیں بھی جا رہی ہیں۔ آوارہ مویشیوں کے معاملے پر گجرات ہائی کورٹ نے گجرات حکومت کی سرزنش کی۔ ہائی کورٹ نے مویشیوں کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے سنجیدگی سے کام کرنے کے لیے حکومت پر لال آنکھیں دکھاتی نظر آرہی ہے۔ گجرات ہائی کورٹ نے میونسپل کارپوریشن اور ریاستی حکومت کو پھٹکار لگائی اور کہا کہ لوگ آوارہ مویشیوں کی وجہ سے مر رہے ہوں تو اس کے لیے حکومت کو کچھ کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں؟
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ حال ہی میں دہگام میں آوارہ مویشیوں کی وجہ سے ایک فرد کی موت کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس پر بلدیہ کے چیف آفیسر کو معاوضہ ادا کرنے کے لیے درخواست دی گئی تھی لیکن اسے معاوضہ نہ ملنے پر ہائی کورٹ نے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے پھر سے سوال کیا کہ اس علاقے میں آوارہ مویشیوں سے متاثرین کے لیے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی گئی ہے یا نہیں؟ یا اب بھی کسی کے مرنے کا انتظار کر رہے ہیں؟ اس معاملے میں عدالت نے کارروائی کی ہے لیکن آپ نے کیا اقدامات اٹھائے ہیں؟ اس معاملے پر گجرات حکومت کی جانب سے گجرات ہائی کورٹ کو مویشیوں سے پریشانی کو روکنے کے لیے نئی گائیڈ لائن بنانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔
بتایا گیا ہے کہ اتنا ہی نہیں ریاست کے تمام کارپوریشن کو ریاستی حکومت کی طرف سے بنائے گئے گائیڈ لائنز پر عمل کرنا ہوگا۔ کارپوریشن کی بنائی گئی پالیسی کو اسٹینڈنگ کمیٹی نے واپس بھیج دیا اور ہائی کورٹ نے بھی اسٹینڈنگ کمیٹی پر پھٹکار لگائی تھی۔ اس پر گجرات ہائی کورٹ نے کہا کہ شہروں کی حفاظت ریاست کی اولین ذمہ داری بنتی ہے۔ 156 میونسپلٹی اور آٹھ میونسپل کارپوریشن کو مویشیوں سے آزادی دلانا ضروری ہے۔ تاہم رانگ سائیڈ پر چلنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے۔ اب اس معاملے کی مزید سماعت 18 جولائی کو ہوگی۔