پُر تشدد واقعات اور پتھراؤ میں پولیس ڈپٹی کمشنر اور اڈیشنل کمشنر سمیت 26پولیس اہلکار زخمی ہوگئےتھے۔اس سلسلے میں دیر رات ایسن پور پولیس اسٹیشن میں وہاں کے انسپیکٹر جے ایم سولنکی،جو خود زخمیوں میں شامل تھے،نے قتل کی کوشش،ہنگامہ کرنے،عوامی املاک کو نقصان پہنچانے اور سرکاری حکم کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات کے ساتھ کل 50نامزد اور 5000 نامعلوم لوگوں کے خلاف معاملہ درج کرایاتھا۔
مسٹر سولنکی نے آج یو این آئی کو بتایا کہ پکڑے گئے لوگوں میں احمدآباد میونسیپل کارپوریشن میں دانی لیمڑا علاقے کے کانگریس کارپوریٹر شہزاد پٹھان بھی شامل ہیں۔
بغیر اجازت ریلی نکالنے والی بھیڑ کو کل جب پولیس نے روکنے کی کوشش کی تھی تو اس نے زبردست پتھراؤ شروع کردیا۔بچنے کےلئے چھپ رہے پولیس والوں پر نزدیک سے تیز پتھراؤ کے کئی سی سی ٹی وی فٹیج بھی وائرل ہوگئے ہیں۔ان کی قانونی سائنس لیب کے ذریعہ جانچ کراکر ہنگامہ کرنےوالوں کی شناخت کرکے پکڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔پولیس کو اپنی ہی جان بچانے اور مشتعل بھیڑ کو قابوکرنے کےلئے آنسوں گیس کے گولے چھوڑنے پڑےتھے اور لاٹھی چارج کرنی پڑی تھی۔
دوسری سمت گجرات کے بناس کانٹھا ضلع کے چھاپی میں مظاہرے کے دوران بھیڑ کے پولیس پر حملے کی کوشش کے معاملے میں بھی پولیس نے 22نامزد اور 3000نامعلوم افراد کے خلاف معاملہ درج کیاہے۔یہ واقعہ کانگریس حمایت یافتہ آزاد رکن اسمبلی جگنیش میوانی کے اسمبلی حلقے وڈگام میں ہوا تھا۔بند اور مظاہروں میں میوانی نے ٹویٹ کرتے ہوئے پولیس کو گھیرے جانے کے واقعہ کا بھی ذکر کیا تھا۔
اس دوران احمدآباد سمیت ریاست بھر میں آج امن کا ماحول ہے۔شاہ عالم سمیت آس پاس کے علاقوں میں پولیس کو بڑے پیمانے پر تعینات کیاگیاہے۔