اگر چہ محکمہ جل شکتی نے دس سال قبل کاؤ چیرون میں واٹر سپلائی سکیم کی تجدید کیلئے اقدام اٹھانے تھے، تاہم کافی عرصہ گزر جانے کے باوجود اس کو پایۂ تکمیل تک نہیں پہنچایا گیا ہے۔
جس کی وجہ سے کسانا پتی، اون محلہ، چوہان محلہ اور دیگر ملحقہ علاقاجات کے لوگوں کو پینے کیلئے گندہ پانی استعمال کرنا پڑتا ہے۔ ایسے میں یہاں پر وبائی بیماریاں پھوٹنے کا خدشہ لاحق ہے۔
علاقے کے لوگوں کے مطابق اگر چہ ہم نے کئی بار اس بات کو متعلقہ محکمہ کی نوٹس میں لایا کہ اس واٹر سپلائی سکیم کی تجدید کو فوری طور مکمل کیا جائے تاکہ یہاں کے لوگوں کے ساتھ ساتھ دیگر ملحقہ علاقاجات کے لوگوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کیا جائے۔
لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ اس علاقے کے لوگوں کے لئے ہنوز خواب بن گیا ہے۔ علاقے کے لوگوں نے اس ضمن میں اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس واٹر سپلائی سکیم کی تجدید کو مکمل کرنے کیلئے متعلقہ محکمہ کو ہدایت دے تاکہ لوگوں کی مشکلات کا ازالہ ہوسکے۔
مزید پڑھیں:
سرینگر: کشمیری ہرن کے اعداد و شمار کا عمل آج سے شروع
اس ضمن میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس واٹر سپلائی سکیم پر 18کروڑ روپیے خرچ کرکے اسے اگرچہ لوگوں کو فلٹر کرکے پانی فراہم کرنا تھا۔ تاہم اتنا بڑی رقم خرچ کرنے کے بعد بھی واٹر سپلائی سکیم بے کار پڑی ہے جبکہ آج بھی ہمیں، متعلقہ محکموں کی جانب سے کروڑوں روپیے خرچ کرنے کے باوجود گندہ پانی ہی مل رہا ہے۔