گاندربل: وادی کشمیر میں موسم گرما کے آغاز سے ہی بازاروں میں تازہ چیری نظر آنے لگتی ہے۔ کووڈ اور لاک ڈاؤن کے سبب گزشتہ دو برسوں سے فصل متاثر ہونے کے بعد وادی کے کسانوں کو رواں سال کی فصل سے کافی امیدیں ہیں۔Fresh harvest of cherries
اس سلسلے میں وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے پھل کاشتکاروں نے بتایا کہ انہوں نے موسم گرم کی وجہ سے اپریل کے آخری ہفتے میں چیری کا پھل اتارنا شروع کر دیا۔ حالانکہ کسان عام طور پر مئی کے وسط میں فصل اتارنا شروع کر تے ہیں لیکن رواں برس موسم کی وجہ سے پھل جلد تیار ہو گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "کاشتکار فصل کی کٹائی شروع کرنے کے لیے عام وقت (15 مئی) کا انتظار نہیں کر سکتے تھے کیونکہ چیری کی کم لائف ہوتی ہے۔ Cherry harvest starts in Kashmir valley
عالمی وبا کورونا وائرس اور لاک ڈاون کے سبب گزشتہ دو سالوں میں بر وقت فصلوں کے بازار میں نہ پہنچنے کے سبب کسانوں کو زبردست خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تاہم رواں برس وادی میں کثیر تعداد میں سیاحوں کی آمد اور شدید گرمی کی سبب کسانوں کو امید ہے کہ ان کی فصل بروقت بازار میں پہنچے گی اور ان کی آمدانی میں اضافہ ہوگا۔ Farmers expect profit post Covid lockdown
گاندربل کے علاوہ کشمیر کے دیگر حصے بارہمولہ، سرینگر، شوپیاں اور ٹنگمرگ میں چیری کی کاشتکاری ہوتی ہے۔ کشمیر میں سالانہ 3,000 ہیکٹر پر 13,000-15,000 میٹرک ٹن چیری کی پیداوار ہوتی ہے۔ کشمیر فروٹ گروورز ڈیلرز یونین کے چیئرمین نے کہا کہ کشمیر کی چیری کی مقامی اور جموں و کشمیر کے باہر دونوں بازاروں میں مانگ ہے۔ "چیری ہوائی جہاز سے ممبئی، کولکاتا، بنگلور اور چنئی بھیجی جاتی ہیں جب کہ اسے ٹرکوں کے ذریعے دہلی اور پنجاب بھی پہنچائی جا رہی ہے۔
بشیر نے کہا کہ وادی بھر کے کاشتکار فصل کی کٹائی میں مصروف ہیں اور جلد از جلد اس عمل کو مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ بارش یا ژالہ باری کی صورت میں فصل کو نقصان پہنچے گا۔ چیری کی مشری قسم بہترین سمجھی جاتی ہے جو صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ہوتی، یہ گزشتہ سال دبئی برآمد کی گئی تھی۔ The Mishri variety of cherry
یہ بھی پڑھیں:
Farming of Cherry And Strawberry: چیری اور اسٹرابیری کاشتکاروں کو معاوضے کی اپیل