ETV Bharat / state

عوامی دربار میں شکایت کرنے پر سماجی کارکن گرفتار

author img

By

Published : Jun 15, 2021, 7:34 AM IST

جموں و کشمیر پولیس نے ضلع گاندربل میں سماجی کارکن پر مقدمہ درج کرکے ان کو قید کیا ہے کیونکہ مذکورہ شخص نے عوامی دربار کے دوران کہا تھا کہ ان کو غیر ریاستی افسران پر عوامی شکایتوں کا ازالہ کرنے کی کوئی امید نہیں ہے۔

social activist arrested for complaining in public court
عوامی دربار میں شکایت کرنے پر سماجی کارکن گرفتار

دراصل 10 جون کو گاندربل میں ایل جی کے مشیر بصیر خان کی صدارت میں عوامی دربار منعقد کیا گیا، جہاں ضلع افسران کے علاوہ ضلع مجسٹریٹ کرتیکا جئوتسنا بھی موجود تھیں۔

ایل جی انتظامیہ نے جموں و کشمیر میں عوامی دربار منعقد کرنے کا سلسلہ دو سال قبل شروع کیا تھا جس دوران عوام اپنے متعلقہ علاقوں کے تعمیراتی کام اور دیگر شکایتیں انتظامیہ کے سامنے لاکر ان سے ازالہ کرنے کی امید رکھتے ہیں۔

گاندربل کے عوامی دربار کے دوران سماجی کارکن سجاد صوفی نے ایک وفد کے ساتھ اپنے علاقے کی تعمیراتی شکایتیں مشیر کے سامنے پیش کیں۔

پولیس رپورٹ کے مطابق مذکورہ کارکن نے مشیر سے گفتگو کے دوران اونچے لہجے میں کہا کہ وہ مقامی افسران پر اس قدر امیدیں رکھتے ہیں کہ وہ انکا گریبان بھی پکڑ سکتے ہیں، لیکن غیر ریاستی افسران پر انکو کوئی امید نہیں ہے۔

پولیس رپورٹ میں سجاد صوفی سے یہ بات منسوب کی گئی ہے: "میں آپ سے امید رکھتا ہوں کیونکہ آپ ایک کشمیری ہیں اور سمجھ سکتے ہیں۔ میں آپکا گریباں پکڑ سکتا ہوں اور جواب طلب کر سکتا ہوں۔ مگر غیر ریاستی افسران سے کیا امید رکھ سکتا ہوں۔"

پولیس رپورٹ کے مطابق ضلع مجسٹریٹ گاندربل کرتیکا جئوتسنا سجاد صوفی کی اس بات سے مشتعل ہوئیں۔ پولیس نے مذکورہ سماجی کارکن کو اپنے من کی بات کہنے پر مقدمہ درج کرکے انکو جیل بھیج دیا۔

پولیس نے سجاد احمد صوفی پر تعزیرات ہند کے دفعہ 153 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ مذکورہ دفعہ کے مطابق پولیس اس شخص کو گرفتار کر سکتی ہے جس پر یہ الزام عائد ہو کہ ملزم مذہب، نسل، پیدائش، رہائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے مابین دشمنی کو فروغ دینے اور ایسے متعصبانہ کارروائیوں میں ملوث جس سے ہم آہنگی کو خطرہ ہو۔

مزید پڑھیں:

چہرہ دیکھ کر راز بتانے والا نوجوان

مقامی عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد بھی پولیس نے ان کو رہا نہیں کیا ہے اور یہ خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سجاد احمد صوفی امن و امان میں رخنہ ڈال سکتے ہیں پر ان کو ضمانت ملنے کے بعد بھی دوبارہ حراست میں لے رکھا ہے۔ پولیس کی اس کارروائی سے عوامی حلقوں نے تنقید کی ہے اور سماجی کارکنان میں خوف پیدا ہوا ہے۔

دراصل 10 جون کو گاندربل میں ایل جی کے مشیر بصیر خان کی صدارت میں عوامی دربار منعقد کیا گیا، جہاں ضلع افسران کے علاوہ ضلع مجسٹریٹ کرتیکا جئوتسنا بھی موجود تھیں۔

ایل جی انتظامیہ نے جموں و کشمیر میں عوامی دربار منعقد کرنے کا سلسلہ دو سال قبل شروع کیا تھا جس دوران عوام اپنے متعلقہ علاقوں کے تعمیراتی کام اور دیگر شکایتیں انتظامیہ کے سامنے لاکر ان سے ازالہ کرنے کی امید رکھتے ہیں۔

گاندربل کے عوامی دربار کے دوران سماجی کارکن سجاد صوفی نے ایک وفد کے ساتھ اپنے علاقے کی تعمیراتی شکایتیں مشیر کے سامنے پیش کیں۔

پولیس رپورٹ کے مطابق مذکورہ کارکن نے مشیر سے گفتگو کے دوران اونچے لہجے میں کہا کہ وہ مقامی افسران پر اس قدر امیدیں رکھتے ہیں کہ وہ انکا گریبان بھی پکڑ سکتے ہیں، لیکن غیر ریاستی افسران پر انکو کوئی امید نہیں ہے۔

پولیس رپورٹ میں سجاد صوفی سے یہ بات منسوب کی گئی ہے: "میں آپ سے امید رکھتا ہوں کیونکہ آپ ایک کشمیری ہیں اور سمجھ سکتے ہیں۔ میں آپکا گریباں پکڑ سکتا ہوں اور جواب طلب کر سکتا ہوں۔ مگر غیر ریاستی افسران سے کیا امید رکھ سکتا ہوں۔"

پولیس رپورٹ کے مطابق ضلع مجسٹریٹ گاندربل کرتیکا جئوتسنا سجاد صوفی کی اس بات سے مشتعل ہوئیں۔ پولیس نے مذکورہ سماجی کارکن کو اپنے من کی بات کہنے پر مقدمہ درج کرکے انکو جیل بھیج دیا۔

پولیس نے سجاد احمد صوفی پر تعزیرات ہند کے دفعہ 153 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ مذکورہ دفعہ کے مطابق پولیس اس شخص کو گرفتار کر سکتی ہے جس پر یہ الزام عائد ہو کہ ملزم مذہب، نسل، پیدائش، رہائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے مابین دشمنی کو فروغ دینے اور ایسے متعصبانہ کارروائیوں میں ملوث جس سے ہم آہنگی کو خطرہ ہو۔

مزید پڑھیں:

چہرہ دیکھ کر راز بتانے والا نوجوان

مقامی عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد بھی پولیس نے ان کو رہا نہیں کیا ہے اور یہ خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سجاد احمد صوفی امن و امان میں رخنہ ڈال سکتے ہیں پر ان کو ضمانت ملنے کے بعد بھی دوبارہ حراست میں لے رکھا ہے۔ پولیس کی اس کارروائی سے عوامی حلقوں نے تنقید کی ہے اور سماجی کارکنان میں خوف پیدا ہوا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.