اس موقع پر بات کرتے ہوئے سیلف ہیلپ گروپ آف انجینیئرز کے ضلع صدر گاندربل شوکت احمد بٹ نے کہا ہے کہ سرکار نے کئی سال قبل بے روزگاری پر قابو پانے کے لئے بے روزگار انجینیئرز کے لئے ایک اسکیم شروع کی تھی۔
جس کا نام سیلف ہیلپ گروپ آف انجینرس رکھا گیا تھا۔ اور اس کے ساتھ جموں وکشمیر کے بیس اضلاع سے وابستہ تقریباً پانچ ہزار انجینرس وابستہ تھے اور وہ لوگ مختلف ٹھیکے لے کر سرکار کا سرکاری کاموں میں ہاتھ بٹا کر اپنا روز گار کماتے تھے۔ اور اس طرح سے ان کاگزر بسر چل رہا تھا۔ ضلع صدر نے کہا کہ سرکار نے اچانک اس اسکیم کو ختم کرکے ہمیں بے روزگار بنادیا۔ اور ہمارے اہل و عیال کو در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کر دیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے بہت بار سرینگر میں سکریٹریٹ کے سامنے دھرنا بھی دیا، جس کے دوران ہم لوگوں پر پولیس کی طرف سے ڈنڈے بھی برسائے گئے، اور اس وقت کئی افراد زخمی بھی ہوئے لیکن تب بھی سرکار ٹس سے مس نہیں ہو ئی۔
انہوں نے کہا کہ اب ہم لوگ لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر شری بٹناگر سے بھی ملے جنہوں نے ہمیں یقین دلایا کہ اس اسکیم کو پھر سے شروع کیا جائے گا۔ حتی کہ انہوں نے اس کےلئے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔
مزید پڑھیں:گاندربل: کثیر مقدار میں ایک دکان سے غیر قانونی مٹی کا تیل برآمد
تاہم آج تک نہ اس کمیٹی کی کوئی رپورٹ سامنے آیا ہے اور نا ہی مشیر کی طرف سے کیا گیا وعدہ پورا کیا گیا ہے۔ جس کو لے کر ایک مرتبہ ان لوگوں کا سرکار کے خلاف غصہ بڑھتا جارہا ہے۔ ضلع صدر نے کہا ہے کہ اگر ہم لوگوں کے اس مسئلے کو حل نہیں کیا گیا تو ہم لوگ اپنے اہل و عیال کو لے کر سڑکوں پر آنے کے لئے مجبور ہو سکتے ہیں۔ جس کی ذمہ دار سرکار ہوگی۔