جموں و کشمیر میں گاندربل واحد ایسا ضلع تھا جہاں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد کافی زیادہ کم تھی، لیکن گذشتہ چند روز کے دوران پازیٹیو کیسز کی تعداد میں اضافہ ہونے کی وجہ سے کورونا کے مریضوں کی تعداد 650 سے زیادہ ہوگئی ہے۔
اس صورتحال کے بعد لوگوں میں خوف اور ڈر کا ماحول پیدا ہو گیا ہے اور کورونا وائرس کو قابو میں کرنے کے لیے ضلع انتظامیہ نے ایک ہفتے قبل ہی کرفیو بھی نافذ کر دیا ہے اور فی الحال کرفیو بھی جاری ہے۔
وہیں، دوسری جانب میونسپل کونسل گاندربل نے بازاروں میں سینیٹائیزر کے چھڑکاؤ کی مہم شروع کی ہے، لیکن ضلع اسپتال گاندربل کے روڈ پر موجود کچھ دکانداروں نے الزام لگایا ہے کہ اس راستے سے ہر روز پازیٹیو مریضوں کا گزر ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے اس راستے پر سینیٹائزر کے چھڑکاؤ کی سخت ضرورت تھی، لیکن میونسپل کونسل ایسا نہیں کر رہی ہیں اور غیر ضروری مقامات پر ہی چھڑکاؤ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بے شک اسپتال والے راستے اور دکانوں پر گذشتہ برس سینیٹائزر کا چھڑکاؤ کیا گیا تھا جبکہ اس برس نہیں کیا گیا ہے جبکہ اس برس اس کی زیادہ ضرورت تھی۔
اس ضمن میں میونسپل کونسل کے ایکزیکٹیو آفیسر اور چیئرمین نے دکانداروں کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹائیزر کا چھڑکاؤ پچھلے سال بھی کیا گیا تھا اور اس برس بھی انجام دیا جارہا ہے اور جہاں جہاں ضرورت محسوس ہوتی ہے وہاں بھی چھڑکاؤ کیا جارہا ہے۔