گاندربل (جموں کشمیر): وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع کے چھترگل علاقے میں قائم نیو ٹائپ پبلک ہیلتھ سینٹر (طبی مرکز) میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ جس کے سبب علاقے میں رہائش پذیر قریب 20ہزار نفوس پر مشتمل آبادی کو طبی سہولیات حاصل کرنے میں سخت دشواریوں کا سامنا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے شاندار عمارت تعمیر کی گئی ہے تاہم اس میں نہ معقول عملہ کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے اور نہ ہی جدید مشینری نصب کی گئی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے چھترگل کے باشندوں نے کہا: ’’حکومت کی جانب سے عمارت کی تعمیر پر لاکھوں روپے خرچ کیے گئے جس کا کوئی فائدہ عوام کو نہیں پہنچا پا رہا۔‘‘ لوگوں نے بتایا کہ طبی مرکز سہ پہر چار بجے ہی مقفل کی جاتا ہے اور ایمرجنسی کے دوران لوگوں کو مجبوراً مریضوں کو کنگن یا گاندربل ضلع اسپتال پہنچانا پڑتا ہے، جس سے عمارت تعمیر کرنے کا مقصد ہی فوت جاتا ہے۔
غلام قادر کھٹانہ نامی ایک مقامی باشندے نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’اگرچہ حکومت نے لوگوں کو طبی سہولیات بہم پہنچانے کے لیے یہاں اسپتال تعمیر کیا ہے تاہم شام 4 بجے ہی اس کو تالہ بند کیا جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ اسپتال میں نہ صرف جدید مشینری نصب کی جانی چاہئے بلکہ طبی و نیم طبی عملہ کو بھی تعینات کیا جانا چاہئے جس سے علاقے کے لوگوں کی مشکلات کسی حد تک کم ہو سکیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا: ’’بلڈ پریشر چیک کرنے کے علاوہ اسپتال میں کوئی دوسری سہولت میسر نہیں۔ اور یہ سہولت بھی محض صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک ہی دستیاب رہتی ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: Lack of Basic Facilities in Budgam Hospital بڈگام کے ڈسٹرکٹ ہسپتال میں بنیادی سہولیات کا فقدان
نذیر احمد میر نامی ایک مقامی سرپنچ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں نے مختلف مواقع پر متعلقہ حکام کے ساتھ اس بارے میں بات کی تاہم لوگوں کی درخواستوں پر حکام نے کان دھرنے کی زحمت ابھی تک گوارا نہیں کی۔ حکومتی تقاریب ’’بلاک دیوس‘‘ اور ’’بیک ٹو ولیج‘‘ وغیرہ کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’حکومت کی جانب سے منعقدہ تقاریب میں کئی بار حکام سے اسپتال کو چوبیس گھنٹے کھلا رہنے کی درخواست کی گئی تاہم ابھی تک اس حوالہ سے کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھایا گیا۔‘‘ انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ چھترگل علاقے میں تعمیر اس طبی مرکز میں بنیادی سہولیات کی فراہمی سے نہ صرف چھتربل بلکہ آس پڑوس کے کئی دیہات کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔