گاندربل: جموں و کشمیر کے ضلع گاندربل میں واقع ناراناگ کشمیر کے پوشیدہ جواہرات میں سے ایک ہے۔ یہ جگہ سیاحوں کے لیے جنت کے مترادف ہے۔ضلع گاندربل میں واقع نارا ناگ ایک سیاحتی مقام ہے جو ٹریکنگ اور ایڈونچر ٹور کا اڈہ ہے۔ یہ پیر پنجال رینج کے دامن میں واقع ہے، جو دوسرے مشہور ٹریکنگ پوائنٹس سے جڑنے کے لیے جنوب مشرق تک پھیلا ہوا ہے۔ سب سے زیادہ دلکش لمحات اونچائی پر پہنچ کر محسوس پوتا ہے جہاں شاندار گنگابل جھیل موجود ہے۔
یہاں قدیم مندروں کے باقیات بھی موجود ہیں۔ مندر کے احاطے کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دیوتا شیو کے لیے وقف قدیم یادگار ہے۔ ناراناگ جموں و کشمیر میں کارگل جانے والی سڑک پر گاندربل ضلع میں سری نگر سے تقریباً 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ ایک ایسی خوبصورت جگہ ہے جو پہاڑوں کے دامن میں واقع اور گھنے جنگلات سے گھرا ہوا ہے۔ ناراناگ کے مشہور سیاحتی مقامات میں سے ایک 8ویں صدی میں بنایا گیا ناراناگ مندر ہے، جس کا بیشتر حصہ آج کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے لیکن سیاحت کے لیے بہترین ہے۔ یہاں کا گاؤں ہرمکھ، گنگابل اور ستسر کے لیے بیس کیمپ کے طور پر کام کرتا ہے۔ دریائے سندھ کا ایک معاون دریا وانگت گاؤں میں سے بہتا ہے اور اس کے بالکل ساتھ ہی ایک گلیشیئر ہے۔
یہ گاؤں ایک ماحولیاتی سیاحتی مقام بھی ہے، جہاں ہر سال موسم خزاں کے مہینے میں سیاحوں کی ایک بڑی تعداد دیکھنے کو ملتی ہے۔ ناراناگ بھی کشمیر کے پوشیدہ جواہرات میں سے ایک ہے۔ یہ جگہ ٹریکرز کے لیے جنت ہے۔ درحقیقت یہ ٹریکنگ اور سیاحتی مقام کا اڈہ ہے۔ یہ دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے ایک زیارت گاہ اور ثقافتی ورثہ کی جگہ ہے۔ سونمرگ سے گنگابل تک کا سفر، نارانگ پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔
ناراناگ سے گنگابل ٹریک کا فاصلہ تقریباً 11 کلومیٹر ہے، جس میں 8.5 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔ ناراناگ کی سڑک جو گاندربل ضلع سے گزرتی ہے، وہ کافی دھندلی ہے۔ بارش کے موسم میں سفر کرنا تقریباً مشکل ہو جاتا ہے۔ یہاں طعام بھی ایک مسئلہ ہو سکتا ہے کیونکہ یہاں گاؤں میں چھوٹی دوکانوں کے علاوہ کوئی دوکان نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ جو لوگ ناراناگ کی خوبصورتی کو تلاش کرنے کے خواہشمند ہیں انہیں ایک مقامی گائیڈ کے ساتھ ضرور جانا چاہیے۔ ناراناگ میں واقع ناراناگ مندر ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کے لیے خاص توجہ کا مرکز ہے۔ یہ ملک کے اہم آثار قدیمہ کے مقامات میں سے ایک ہے۔
مزید پڑھیں: سیاحتی مقام ناراناگ: سیا حوں میں مایوسی
یہ مقام تقریباً 200 میٹر کے فاصلے پر ایک دوسرے کے آمنے سامنے مندروں کے جھرمٹ پر مشتمل ہے۔ مورخین کا کہنا ہے کہ ناراناگ مندر 8ویں صدی کے حکمران للیتھ آدتیہ مکتادیہ نے بھگوان شیو یا مہادیو کے لیے وقف کیا ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ بادشاہ اونتی ورمن نے اسکا دورہ کیا اور بھٹشیر میں غسل کے لیے ایک پیڈسٹل عطیہ کیا۔ ناراناگ مندر کا فن تعمیر آٹھویں صدی کے فن کو ظاہر کرتا ہے۔ آٹھویں صدی میں کشمیر کے بادشاہ للت آدتیہ مکتادیہ نے اس جگہ پر شیو مندروں کی تعمیر کرائی۔
وہیں مقامی لوگوں نے اس علاقے کی خوبصورتی اور اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ باہر سے یہاں آتے ہیں وہ اس علاقے کی خوبصورتی برقرار رکھنے کے لیے اگرچہ کچرا ڈال کر اسے فوری طور پر صاف کرکے اپنے ساتھ لے جاتے ہیں، تاہم حیرانی کی بات ہے کہ مقامی لوگ جو یہاں گھومنے کےلئے آتے ہیں وہ یہاں کچرا ڈال کر اس کی خوبصورتی کو خراب کر دیتے ہیں۔