گاندربل: ہسپتالوں میں آتشزدگی سے ہونے والی اموات اور نقصانات کے باوجود ہسپتال انتظامیہ اس جانب لاپرواہی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ گذشتہ برس مئی میں سرینگر کے برزولہ علاقے میں بون اینڈ جوائنٹ ہسپتال میں آتشزدگی کی وجہ سے وہاں زیر علاج مریضوں کو دو گھنٹے کی مشقت کے بعد سے نکالا گیا۔ اسی طرح گذشتہ برس اگست میں جبل پور ملٹی اسپیشلٹی ہستپال میں آتشزدگی سے 10 مریض ہلاک ہوگئے، جب کہ متعدد مریض بری طرح زخمی ہوگئے۔ ہسپتال میں آتشزدگی سے ہونے والے نقصانات کی خبریں تشویش ناک ہیں۔ اس کے باوجود ہسپتال انتظامیہ کی لاپرواہی افسوس ناک ہے۔
سرینگر لداخ شاہراہ پر کنگن سب ڈویژن میں واقع ٹراما اسپتال میں ہسپتال انتظامیہ کی لاپرواہی تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔ ہسپتال میں باضابطہ طور پر اگرچہ ایک برس قبل فائر ایکسٹنگویشر لگائے گئے، تاہم ان کی ایکسپائری ڈیٹ ختم ہو چکی ہے۔ مہینوں پہلے ایکسپائر ہونے والے فائر ایکسٹنگویشر کو اب تک تبدیل نہیں کیا گیا ہے جو انتہائی لاپرواہی کا ظاہر کرتا ہے۔ لوگوں کو ڈر ہے کہ اگر خوا نہ خواستہ ہسپتال میں کوئی آگ کا حادثہ پیش آئے تو بڑی تباہی ہوگی، کیوں کہ یہاں بے کار پڑے فائر ایکسٹنگویش کا ایکسپائری ڈیٹ ختم ہوچکا ہے۔
اس سلسلے میں اسپتال میں موجود ایک ایٹنڈنٹ نے کہا کہ یہ اسپتال انتظامیہ کےلیے شرم کی بات ہے کہ فائر ایکسٹنگویشر مہنیوں قبل ایکسپائر ہو چکا ہے اور اسپتال انتظامیہ اب تک اسے تبدیل نہیں کیا ہے جو شرم کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسپتال میں کوئی حادثہ پیش آیا تو مریض جو پہلے سے ہی پریشان ہے مزید پریشان ہوں گے۔ انہیں جان کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ حالانکہ دیکھا جائےتو ٹراما ہسپتال کنگن جو سرینگر لداخ شاہراہ پر واقع ہے۔ اس لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ سفر حادثات کے دوران زخمی مریضوں کو ترجیحی بنیاد پر اسی ہسپتال میں داخل کیا جاتا ہے۔ تاہم ہسپتال انتظامیہ کی لاپروہی سے کوئی بڑی تباہی ہوسکتی ہے۔ اس سلسلے میں جب ہم نے چیف میڈیکل آفیسر گاندربل سے بات کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے میڈیکل سپریٹنڈنٹ سے بات کرنے کو کہا جب کہ ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی وہ ہسپتال میں موجود نہیں ملے۔
مزید پڑھیں: