جموں و کشمیر پولیس نے پیر کو گزشتہ مہینے کی6 تاریخ کو وسطی کشمیر میں ضلع گاندربل کے رہنے والے بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر پر ہوئے قاتلانہ حملے کو حل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ مہینے گاندربل کے ننر علاقے میں بھاجپا لیڈر کے گھر پر عسکریت پسندوں نے حملہ کیا، تاہم اس حملے میں بھاجپا لیڈر کی سیکورٹی پر مامور ایک پولیس اہلکار اور ایک عسکریت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔
پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق: ’’گزشتہ مہینے کی 6تاریخ کو عسکریت پسندوں نے بی جے پی کے گاندربل ضلع صدر غلام قادر پر ننر علاقے میں حملہ کیا تھا، اس حملے میں جنوبی کشمیر کے ترال کا رہنے والا عسکریت پسند شبیر احمد شاہ کو ہلاک کیا گیا تھا اس کے علاوہ پولیس اہلکار محمد الطاف بھی ہلاک ہوا تھا۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’پولیس نے اس حوالے سے معاملہ درج کرکے کارروائی شروع کی اور تحقیقات کے دوران پولیس نے قیصر احمد شیخ نامی ایک ہسپتال سیکورٹی گارڈ سے پوچھ تاچ کی۔ پوچھ تاچھ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ وہ عسکری تنظیم حزب المجاہدین کا رکن ہے اور حملے میں ملوث تھا۔ جس کے بعد اس کو گرفتار کیا گیا۔‘‘ پولیس کے مطابق ’’اس کی تحویل سے ایک پستول، ایک میگزین اور کچھ پاکستانی جھنڈے برآمد ہوئے۔‘‘
پولیس کا کہنا ہے کہ شیخ سے تفصیلی پوچھ کے بنا پر اس کے دو اور معاونین کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پیر کو پولیس کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’کنگن کے رہنے والے ہلال احمد میر اور گاندربل کے آصف احمد میر کو شیخ کی نشاندہی پر گرفتار کیا گیا۔ ہلال، شیر کشمیر انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں جبکہ آصف ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں اے ٹی ایم گارڈ کے طور پر تعینات ہیں۔ ان دونوں سے ایک چینی پستول، دو ڈیٹونیٹرز، پاکستان کے جھنڈے اور کچھ قابل اعتراض مواد برآمد کیا گیا۔‘‘
پولیس کا دعویٰ ہے کہ یہ تینوں افراد جنوبی کشمیر میں عسکریت پسندوں کے رابطے میں تھے اور انہیں ’’کِل لسٹ‘‘ (Kill List) تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔