جموں کشمیر کی گزشتہ حکومتوں نے عوام کو مختلف قسم کی سہولیات دینے کے کئی طرح کے دعوے کئے ہیں، جبکہ موجودہ حکومت دعوے کر رہی ہیں، لیکن یہ دعوے زمینی سطح پر کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔جس کا اندازہ ہم گاندربل کے اکہال پل کو دیکھ کر لگا سکتے ہیں۔ یہ پل نالہ سندھ پر واقع ہے اور اس نالے کا پانی موسم گرما میں تیز بہاو کیلئے مشہور ہے۔ کہتے ہیکہ اس نالے کے پانی کے بہاو سے خوف پیدا ہونے لگتا ہے۔
اس نالے پر ایک لوہے کا عارضی پل بھی موجود ہےاور یہ پل خستہ حالی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے اس پل پر محکمہ آر اینڈ بی گاندربل نے ایک بورڈ چسپاں کیا ہے، جس پر غیر محفوظ لکھاہوا ہے۔ جبکہ اس غیر محفوظ پل کےعلاوہ ایک اور پل زیر تعمیر تھا، لیکن اس پل کو کسی وجوہات کے بنا پر تعمیر روک دی گی۔جس کے باعث اس گنجان آبادی والے علاقے کے لوگوں کو آئے دن پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتارہتا ہے۔
اس پل کی کہانی کے بارے میں مقامی لوگوں نے بتایا کہ انتخابات سے قبل ووٹ بٹورنے کےلئے اس پل پر میٹریل ڈال کر کام شروع کیا جاتا تھا۔ انتخابات کے بعدسب کچھ غائب ہوجاتا تھا۔ لوگوں نے ایل جی انتظامیہ سے اس پل کے تعمیر ہونے کی توقع کی تھی، لیکن لوگ اب نا امید ہو چکے ہیں۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ اگر اس علاقے میں کبھی کوئی آگ کی واردات ہوتی ہے، تو فائر اینڈ ایمرجنسی کی گاڑی کو تیس کلومیٹر گھوم کر آنا پڑتا ہے۔
مقامی لوگوں نے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ اس پل کی تعمیر کو مکمل کیا جائے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس پل کو لے کر ایک تفتیش کمیٹی تشکیل دی جائے۔ سال 2008 سے اس پل پر کئی دفعہ ٹینڈر نکالے گئے میٹریل ڈالا گیا، فنڈس بھی منظور کیے گئے۔جسکی تفتیش کرنا بہت ضروری ہے۔ اس سلسلے میں جب ہم نے اے ای ای جے کے پی سی سی سجاد احمد سے رابطہ قائم کیا تو انہوں فون پر بتایا کہ اس کا ٹینڈر ہو چکا ہے، اور آنے والے دنوں کچھ دنوں میں اس پر کام شروع کیا جائے گا۔