ETV Bharat / state

کشمیری ہانگل نظر آنے پر مقامی لوگوں میں خوشی

وادی کشمیر کے وسطی ضلع گاندربل کے ناراناگ کنگن علاقے میں حال ہی میں چھ سے آٹھ کشمیری ہانگل دیکھے گئے تھے، جس کے بعد مقامی لوگوں کے ساتھ۔ ساتھ ضلع انتظامیہ میں بھی خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

hangul spotted in naranag kangan
کشمیری ہانگل نظر آنے پر مقامی لوگوں میں خوشی
author img

By

Published : Aug 4, 2020, 4:57 PM IST

وادی کشمیر میں اگرچہ کئی جنگلات ہانگل کے لیے محفوظ جگہ مانے جاتے ہیں اور اس سلسلے میں کئی سال قبل حکومت نے ہانگل کے تحفظ کے لیے بریڈنگ سینٹر بھی قائم کیا تھا، تاہم ابھی تک اس کو مکمل نہیں کیا گیا۔

دیکھیں ویڈیو

لال ہرن کی نسل کے یہ کشمیری ہانگل کئی سالوں سے کم ہوتے جارہے ہیں اور ایک سنسس کے مطابق سنہ 2017 میں 214 اور سنہ 2019 میں 237 ریکارڈ میں شامل ہے۔

اگرچہ سرینگر کا داچھیگام اور شمالی کشمیر کے تلیل علاقے ناراناگ کے بالکل نزدیک پڑتے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ ناراناگ میں بھی کشمیری ہانگل کا یہ جھنڈ نظر آگیا۔

اگرچہ گزشتہ کئی برسوں سے ہانگل کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے، جس پر ماہرین میں تشویش پائی جارہی تھی۔ تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ جنوبی کشمیر کی سب ضلع ترال سے تین کلومیٹر دور وائلڈلائف کے تحت آنے والے جنگلات شکار گاہ میں حال ہی میں کشمیری ہانگل کی ایک کثیر تعداد دکھائی دے اور اس کے بعد اب ضلع گاندربل کے کنگن علاقے کے ناراناگ میں بھی کشمیری ہانگل دیکھے گئے۔

hangul spotted in naranag kangan
وانگٹ

جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ یہاں ہانگل کی تعداد میں اب آہستہ آہستہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔گریز اور تلیل علاقوں میں خاص طور پر سردیوں میں ہرن، باراسنگہ، ہانگل کے علاوہ کئی نایاب جانور پہاڑیوں سے نیچے آکر دریا کشن گنگا کے کناروں پر دھوپ سینکتے اور پانی پیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

تاہم مقامی لوگوں کے مطابق انتظامیہ کی طرف سے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جارہے ہیں جسے ان نایاب اور ختم ہوتے ہوئے کل کو بیچا جائے۔

hangul spotted in naranag kangan
ناراناگ

ماہرین نے کشمیری ہانگل کی موجودگی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب ان بچے جانوروں کی حفاظت کرنا ہم سب کی ملی زمہ داری ہے۔

انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ایسی جگہوں پر وائلڈلائف اور محکمہ جنگلات کے ملازمین کو تعینات کیا جائے تاکہ یہ بچے جانور بھی کئی شکاری کا شکار نہ بن جائے۔

وادی کشمیر میں اگرچہ کئی جنگلات ہانگل کے لیے محفوظ جگہ مانے جاتے ہیں اور اس سلسلے میں کئی سال قبل حکومت نے ہانگل کے تحفظ کے لیے بریڈنگ سینٹر بھی قائم کیا تھا، تاہم ابھی تک اس کو مکمل نہیں کیا گیا۔

دیکھیں ویڈیو

لال ہرن کی نسل کے یہ کشمیری ہانگل کئی سالوں سے کم ہوتے جارہے ہیں اور ایک سنسس کے مطابق سنہ 2017 میں 214 اور سنہ 2019 میں 237 ریکارڈ میں شامل ہے۔

اگرچہ سرینگر کا داچھیگام اور شمالی کشمیر کے تلیل علاقے ناراناگ کے بالکل نزدیک پڑتے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ ناراناگ میں بھی کشمیری ہانگل کا یہ جھنڈ نظر آگیا۔

اگرچہ گزشتہ کئی برسوں سے ہانگل کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے، جس پر ماہرین میں تشویش پائی جارہی تھی۔ تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ جنوبی کشمیر کی سب ضلع ترال سے تین کلومیٹر دور وائلڈلائف کے تحت آنے والے جنگلات شکار گاہ میں حال ہی میں کشمیری ہانگل کی ایک کثیر تعداد دکھائی دے اور اس کے بعد اب ضلع گاندربل کے کنگن علاقے کے ناراناگ میں بھی کشمیری ہانگل دیکھے گئے۔

hangul spotted in naranag kangan
وانگٹ

جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ یہاں ہانگل کی تعداد میں اب آہستہ آہستہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔گریز اور تلیل علاقوں میں خاص طور پر سردیوں میں ہرن، باراسنگہ، ہانگل کے علاوہ کئی نایاب جانور پہاڑیوں سے نیچے آکر دریا کشن گنگا کے کناروں پر دھوپ سینکتے اور پانی پیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

تاہم مقامی لوگوں کے مطابق انتظامیہ کی طرف سے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جارہے ہیں جسے ان نایاب اور ختم ہوتے ہوئے کل کو بیچا جائے۔

hangul spotted in naranag kangan
ناراناگ

ماہرین نے کشمیری ہانگل کی موجودگی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب ان بچے جانوروں کی حفاظت کرنا ہم سب کی ملی زمہ داری ہے۔

انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ایسی جگہوں پر وائلڈلائف اور محکمہ جنگلات کے ملازمین کو تعینات کیا جائے تاکہ یہ بچے جانور بھی کئی شکاری کا شکار نہ بن جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.