وادی کشمیر کے وسطی ضلع گاندربل کا مضافاتی علاقہ رائیل کنگن سے ملحقہ علاقہ کالس پتی کے مقامی لوگوں نے محکمہ جل شکتی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ علاقہ کی مقامی آبادی کو پینے کے لئے صاف پانی فراہم کرنے میں پوری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔
رائیل کنگن سے ملحقہ علاقہ کالس پتی کے درجنوں مقامی لوگوں نے محکمہ جل شکتی کے خلاف برفباری کے دوران احتجاج کرتے ہوئے محکمہ کے ملازمین پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے علاقے کو پینے کے صاف پانی کی شدید قلت ہے۔ محکمہ ان کو پینے کے لئے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کررہا ہے۔ اگرچہ پانی کی پائپ لائن بچھائی گئی ہیں لیکن ان میں پانی کی بوند بھی میسر نہیں ہے۔ اس پہ ستم ظریفی یہ کہ ان سے پانی کے استعمال کے لئے باضابطہ فیس وصول کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ رائیل کالس پتی کی آبادی چھ ماہ اسی علاقے میں قیام کرتے ہیں اور چھ ماہ مال مویشی لیکر جنگلات میں موجود سرسبز گھاس کی چراہ گاہوں کی جانب رخ کرتے ہیں۔
اس بارے میں جب ہم نے مقامی سرپنچ محمد عمران بٹ سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ہمارے گھر پانی نہیں آتا ہے۔ جل شکتی نے پائپ لائن بچھائی ہے مگر پانی کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔ اگر کبھی کبھار آجاتا ہے تو وہ گندا پانی ہوتا ہے، جو کسی کام کا نہیں ہوتا۔ سرپنچ نے مزید بتایا کہ ہمارے پاس جل شکتی کی طرف سے جو بل موصول ہوتی ہے وہ بھی زیادہ ہوتی ہے۔
شمیم احمد پٹھان نے بتایا کہ ہمارے پاس جل شکتی محکمہ نے 20 سے لے کر 25 پائپ چھوڑ کر بل بھیجنا شروع کر دیا ہے جبکہ ہمارے ہاں پانی گندا آ رہا ہے۔
اس بارے میں جب ہم نے پی ایچ ای کے ایگزیکیٹیو انجینیئر محمد اسلم زرگر سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ آج سے 25 سال قبل جو اسکیم شروع ہوئی تھی وہ اب ختم ہوچکی ہیں۔ اب نئی نئی اسکیموں کا آغاز ہو رہا ہے اب ہم نہ صرف رائیل بلکہ سونہ مرگ سے منگام تک ہم پورا اس کو ٹھیک کر کے رکھیں گے۔