جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370کی منسوخی سے قبل یہاں کے آبی ذخائر سے ریت اور باجری نکالنے کے لیے پشتینی باشندہ ہونا لازمی تھا، تاہم 370کی منسوخی کے بعد کئی غیر مقامی ٹھیکہ داروں اور کمپنیوں نے بھی مختلف مقامات سے ریت اور باجری نکالنے کے لیے ٹینڈرز بھرے ہیں۔
وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل میں نالہ سندھ سے تعمیراتی مواد - ریت اور باجری - نکالنے کے لیے وائل پل سے لیکر دودرہامہ تک چھ بلاکوں میں تقسیم کرکے مقامی ٹھیکیداروں کے ساتھ ساتھ غیر مقامی ٹھیکیداروں سے بھی ٹینڈر طلب کئے گئے تھے جس کے لئے لگ بھگ تمام تیاریاں مکمل کردی گئی ہیں۔
ضلع کے منرل آفیسر (District Mineral Officer) نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ عنقریب ہی نالہ سندھ سے چھ مقامات پر باجری اور ریت نکالنے کا کام شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹینڈر حاصل کرنے والے ٹھیکہ داروں اور کمپنیوں کو ریت اور باجری نکالنے کے لیے مقامی مزدوروں کو ہی کام پر رکھنے کی تلقین کی گئی ہے۔ وہیں انہوں نے غیر قانونی طور پر ریت اور باجری نکالنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کیے جانے کا عندیہ دیا۔