میلہ کھیر بھوانی کے موقع پر نہ صرف وادی میں ہی مقیم پنڈت برادی کے عقیدت مندوں کا ماتا کھیر بھوانی مندر میں تانتا بندھا رہتا تھا بلکہ ملک کے مختلف حصوں میں قیام پذیر مہاجر کشمیری پنڈت بھی تمام تر مصروفیات کو ترک کرکے اولین فرصت میں ماتا کے یہاں حاضر ہوجاتے تھے۔
ماتا کھیر بھوانی مندر کی انتظامیہ نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ امسال لاک ڈاؤن کے پیش نظر میلہ کھیر بھوانی کی مناسبت سے کسی تقریب کا اہتمام نہیں کیا جائے گا۔
ماتا کھیر بھوانی مندر میں عقیدت مندوں کی روایتی چہل پہل بالکل مفقود ہے۔ تاہم مندر کے منتظمین نے روایتی پوجا پاٹ انجام دی۔
مندر میں کچھ گنے چنے مقامی لوگ مندر میں داخل ہو رہے ہیں اور دور دراز سے آنے والے عقیدت مندوں کو اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے جس کی وجہ سے وہ مایوس ہیں۔
مورخین کے مطابق کھیر بھوانی مندر کو 1912 میں مہاراجہ پرتاب سنگھ نے تعمیر کیا تھا۔ کھیر بھوانی کے اس مقدس مندر کے مقام پر ایک چشمہ ہے، جو پنڈتوں کے مطابق ہر سال اپنا رنگ بدلتا رہتا ہے اور کشمیر کے لئے اگلا سال کیسا ہوگا، رنگ کے ذریعے پیشن گوئی کرتا ہے۔
منوہر نامی ایک عقیدت مند جو علی الصبح ہی حسب روایت تولہ مولہ پہنچ گیا تھا نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا: ’’میں ہر سال یہاں میلہ کھیر بھوانی کے موقع پر حاضر ہوتا ہوں بلکہ گزشتہ تیس برسوں کے نامساعد حالات کے دوران بھی میں نے یہاں حاضر ہونا ترک نہیں کیا لیکن امسال پہلی بار مجھے ماتا کے پاس اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ انہوں نے گھر سے کھیر بنا کر بھی لائی تھی تاہم انہیں مایوس ہی واپس لوٹنا پڑے گا۔
قابل ذکر ہے کہ تولہ مولہ میں واقع کھیر بھوانی کشمیری پنڈتوں کی ایک مقدس جگہ ہے جہاں پر رگنیا دیوی، جو ان کی ایک مقدس دیوی ہیں، کا مندر ہے۔ کشمیری پنڈتوں کے مطابق رگنیا دیوی صرف کشمیر میں پوجی جاتی ہیں۔