گاندربل پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ نوجوان کو پاکستانی ہینڈلرس کی جانب سے سوشل میڈیا پر عسکریت پسندی کی راہ اختیار کرنے کے لئے آمادہ کیا گیا تھا اور وہ وی پی این کا استعمال کرکے سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد بھی اپلوڈ کیا تھا، جو دولت اسلامیہ آئی ایس آئی ایس کے نظریہ سے متعلق تھا-
پولیس کے بقول وہ کئی روز سے مذکورہ نوعمر کے فیس بک اکاؤنٹ پر نظر رکھے ہوئے تھے اور اس سلسلے میں ان کی تمام حرکات و سکنات کا جائزہ لے رہی تھی- جونہی پولیس کو اس بات کا یقین ہو گیا کہ مذکورہ نوعمر لڑکا عسکریت پسندی کی راہ اختیار کرنے کے لئے آمادہ ہو رہا ہے تو سیکیورٹی فورسز کی ایک مشترکہ ٹیم جس میں پانچ راشٹریہ رائفلز، 115 بٹالین سی آر پی ایف اور جموں کشمیر پولیس نے اس نوعمر لرکےکو حراست میں لیا اور اس سلسلے میں مختلف دفاعات کے تحت ایف آئی آر درج کی اور اس کی تفتیش کی گئی-
اس دوران پولیس کو اس بات کا علم ہوا کہ مذکورہ لڑکا وی پی این کا غلط استعمال کر رہا تھا اور اور سوشل میڈیا کے ذریعے عسکریت پسندی کی راہ کے لئے آمادہ ہو رہا تھا- ایس سی پی گاندربل خلیل احمد پوسوال نے بتایا کہ چونکہ لڑکا نوعمر ہونے کے ساتھ ساتھ یتیم بھی اور نہایت ہی غریب خانوادہ سے بھی تعلق رکھتا ہے جس کی وجہ سے اس کی زندگی بچانا اہم تھا وگرنہ یہ عسکریت پسندی کہ راہ اختیار کرکے اپنی زندگی کو اور اپنے اہل خانہ کی زندگیوں کے لئے بھی پریشانی کا باعث بن جاتا -
انہوں نے نوجوانوں سے وی پی این کے استعمال کو ترک کرنے کی تاکید کی اور کہا کہ وی پی این کے غلط استعمال سے ان کے خلاف کاروائی کی جائیگی۔