اکیسویں صدی میں بھی جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ میں ایسے درجنوں دیہات ہیں جہاں رابطہ سڑکوں کے علاوہ مواصلاتی نیٹ سروس دستیاب نہیں ہے۔ آزادی کے 74 سال بعد بھی ڈوڈہ ضلع کے بھلیسہ کے گاؤں چانسر کے عوام کو تاحال مواصلاتی سہولیت میسر نہیں ہے۔
ایک طرف حکومت ڈیجیٹل انڈیا کے دعویٰ کرتی ہے لیکن دوسری جانب نیٹ ورک سروس کے لئے لوگ ترس رہے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گاؤں چانسر اپنی خوبصورتی کے لئے جانا جاتا ہے۔ اس گاؤں میں مشہور صحت افزاء مقامات کھنٹی اور دیوال کے نام سے مشہور ہیں۔ یہاں ہر سال ہزاروں کی تعداد میں لوگ سیر و تفریح کے لئے آتے ہیں لیکن جب وہ اس خوبصورت گاؤں میں پہنچتے ہیں تو دنیا کے ساتھ اُن کا رابطہ منقطع ہو جاتا ہے۔
مقامی لوگوں نے اس کے لئے کئی بار انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ انہیں بھی نیٹ سہولیات فراہم کرائی جائیں لیکن انتظامیہ نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے اور نہ ہی اس علاقے کو سیاحتی نقشہ پر لانے کے لئے کوئی اقدامات کر رہا ہے۔
مقامی لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اُن کو حقیقی معنوں میں ڈیجیٹل انڈیا کے دائرے میں لانے کے لئے پہلے مواصلاتی نظام کو یہاں شروع کیا جائے۔