جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے میڈیکل بورڈ جموں کو جنسی زیادی کی شکار ایک نا بالغ لڑکی کا معائنہ کرنے کے بعد 29 ہفتے کے حمل کو گرانے کی اجازت دے دی ہے۔
جسٹس جاوید اقبال وانی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کیس میں تمام فریقوں کے دلائل سننے کے دوران اپنے فیصلے میں کہا 'جنسی زیادتی کی شکار نابالغ لڑکی کے حاملہ ہونے پر اسے شدید ذہنی، جسمانی اور معاشرتی تکلیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہ کن صعوبتوں سے گزر رہی ہے اسے بیان کرنا انتہائی مشکل بھی ہے اور تکلیف دہ بھی'۔
کورٹ نے میڈیکل بورڈ کو زیادتی کی شکار لڑکی کا میڈیکل چک اپ کرنے کی ہدایت دی اور چک اپ کے بعد اسقاط حمل کا بھی حکم دیا۔
عدالت نے مزید کہا 'زیادتی کی شکار بچی کو حمل گرانے میں تمام طبی سہولیات مفت میں فراہم کی جائیں اور ڈی این اے کے نمونے محفوظ رکھ لیے جائیں'۔
کورٹ میں داخل کی گئی عرضی کے مطابق سنہ 2019 میں ایک 17 سالہ نابالغ لڑکی کو اشوک کمار نامی ایک شخص نے اغوا کیا تھا، جس کے بعد اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔
لڑکی کے والد نے قریبی پولیس تھانے میں رپورٹ درج کروائی جس کے بعد ملزم کے خلاف ایف آئی آر نمبر 104/2019 میں آئی پی سی 363/109 کے تحت کیس درج کیا گیا تھا۔
لڑکی کا 25 اپریل 2020 کو الٹراساؤنڈ کیا گیا، جس میں پتہ چلا کے وہ 21 ہفتے کی حاملہ ہے۔