جموں و کشمیر کے مختلف اضلاع میں نوے(90) کی دہائی میں جب عسکریت پسندی عروج پر تھی اس وقت کی حکومت نے سنہ 1996 میں گاؤں دیہات کی عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے ولیج ڈیفنس کمیٹی (وی ڈی سی) کا قیام عمل میں لایا تھا۔
آٹھ افراد پر مشتمل اس ولیج ڈیفنس کمیٹی کو ہتھیار بھی فراہم کئے گئے تھے اور اُن کے لئے حکومت کی طرف سے ماہانہ تنخواہ بھی شروع کی گئی تھی۔
جموں و کشمیر کے پہاڑی ضلع ڈوڈہ سے تعلق رکھنے والے وی ڈی سی ممبران کا دعویٰ ہے کہ انہیں تنخواہیں واگزار نہیں کی جا رہیں۔
ڈوڈہ کی وی ڈی سی یونین کے صدر نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہ نہ ملنے کے سبب انہیں گونا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ نوے کی دہائی میں تشکیل دی ہوئی آٹھ رکنی وی ڈی سی کمیٹی میں پہلے ایک اہلکار کو ایس پی او مقرر کیا گیا تھا اُسی کو اس کمیٹی کا سربراہ بھی بنایا گیا تھا، اور حکومت کی جانب سے باقی ممبران کے لئے تنخواہ اُسی کے ذریعے تقسیم کی جاتی تھی۔
ولیج ڈیفنس کمیٹی ایسوسیشن کے عہدیداران نے حکومت کے تئیں شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’حکومت وی ڈی سی ممبران کی خدمات کو فراموش کر رہی ہے۔ اور عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران ماہانہ تنخواہ بھی بند کر دی گئی ہے۔‘‘
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وی ڈی سی کمیٹی کے آٹھ ممبران میں سے تین کو ہی ایس پی او بنایا گیا ہے اور ماہانہ تنخواہ بھی اُنہیں کے کھاتوں میں ڈالی جاتی ہے لیکن وہ اب تنخواہ دوسرے ممبران میں تقسیم نہیں کر رہے ہیں۔
وی ڈی سی ممبران نے مزید کہا کہ اُن کے ساتھ مسلسل زیادتی ہو رہی ہے ’’صرف کمیٹی کے تین ممبران اٹھارہ ہزار ماہانہ تنخواہ لے رہے ہیں جبکہ دیگر پانچ ممبران کی کھلے عام حق تلفی ہو رہی ہے۔‘‘