جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ میں منریگا میں بد عنوانیوں کی خبریں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ دیہات سُدھار میں مسلسل رشوت خوری اثر رسوخ ہی پروان چڑ رہا ہے اور غریب مستحق افراد کی حق تلفی بغیر خلل جاری ہے۔
محکمہ دیہی ترقی میں بیت الخلاء سے رشوت خوری شروع ہوتے ہوتے آج رہائشی گھروں تک اُس رقم کی مقدار میں اضافہ ہو رہا ہے ۔
ضلع کی دور دراز پنچایت ہانچ ملنہ کے لوگوں نے محکمہ دیہی ترقی اور پنچائتی نمائندوں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت رہائشی مکان تعمیر کرنے کے لئے حکومت کی طرف سے امداد فراہم کی جا رہی ہے لیکن اس کی متعلقین بندر بانٹ کر رہے ہیں اور بیشتر لوگ اپنے حریف سے انتقام لینے کے لئے غریب مستحق کو اُس کے حق سے مرحوم کر رہے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بھی یہ کرپٹ سسٹم نہیں بدلا ۔ یو ٹی کے قوانین لاگو ہونے کے بعد بھی اس بدعت کو مزید بڑھاوا مل رہا ہے جس وجہ سے دیہات میں مقیم لوگ بے بس ہو گئے ہیں ۔'
انہوں نے مزید کہاکہ 'ضلع ڈوڈہ کی دور افتادہ پنچایت ہانچ میں ایک ایسا کنبہ ہے جو حکومت اور عوامی نمائندوں کی عدم توجہی کی وجہ سے مشکلات سے دوچار ہے، ایک چھت کے نیچے دو کنبوں پر مشتمل چودہ افراد زندگی کے مشکل ترین ایام گزار رہے ہیں۔'
ایک مقامی بزرگ نے بتایا کہ 'اُن کو آج تک بیت الخلاء تعمیر کرنے کے لیے امداد فراہم نہیں کی گئی، جس کی وجہ سے آج بھی کھیتوں میں رفع حاجت کرتے ہیں۔ حکومتی دعوں اور غریبوں کے لیے چلائی جا رہی اسکیموں کی زمینی سطح پر کیا حالت ہے وہ مذکورہ کنبہ کی حالت دیکھ کر اندازاہ لگایا جا سکتا ہے۔'
مقامی باشندہ محمد شفیع نے بتایا کہ آج تک ہمیں کسی بھی اسکیم کا فائدہ نہیں ملا ہے ایک ہی کمرے میں کھاتے، پیتے اور سوتے بھی ہیں تو بھلا کیسے ہمارے بچّے تعلیم کے نور سے آراستہ ہوسکیں گے۔''
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو اب اس پر غور کرنا چاہیے کیونکہ جو پنچایتیں وجود میں آئی ہیں انہیں علاقے کی ترقی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے بلکہ وہ صرف اپنے کاموں میں مصروف ہیں۔