بھدرواہ (جموں و کشمیر): ریاستی تحقیقاتی ایجنسی نے جموں و کشمیر کے ڈوڈا ضلع میں حزب المجاہدین کے مبینہ ایک عسکریت پسند کے خلاف اعلانیہ کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی کی فنڈنگ معاملے میں پیش ہونے کے لیے 30 دن کی مہلت دی ہے۔ اس معاملے پر ایک اہلکار نے بتایا کہ بھدرواہ قصبے کے رہائشی محمد حسین خطیب کو دہشت گردی کی فنڈنگ کے مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے عدالت میں پیش ہونے کے لیے 30 دن کا وقت دیا گیا ہے، ایسا نہ کرنے کی صورت میں ان کی جائیداد ضبط کر لی جائے گی۔ بتا دیں کہ وہ اس وقت پاکستان میں مقیم ہیں۔
ایس آئی اے کے مطابق خطیب پچھلے سال سے دہشت گردی کی فنڈنگ کیس میں مطلوب ہے۔ اس معاملے میں سابق وزیر جتیندر سنگھ عرف بابو سنگھ بھی شامل ہے۔ جتیندر سنگھ اس وقت کوٹ بھلوال کے جموں سینٹرل جیل میں بند ہے۔ وہیں نیچر-مینکائنڈ فرینڈلی گلوبل پارٹی کے چیئرمین سنگھ کو گزشتہ سال 9 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ جنوبی کشمیر کے کوکرناگ کے رہنے والے اپنے ہی پارٹی کے کارکن محمد شریف شاہ کی 6.90 لاکھ روپے حوالاتی رقم کے ساتھ گرفتاری کے بعد زیر زمین چلے گئے تھے۔
جموں میں 24 ستمبر کو ایس آئی اے نے ایڈیشنل تھرڈ سیشن جج جموں کی عدالت میں سنگھ اور خطیب سمیت تین افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کیا تھا۔ بعد ازاں مزید نو ملزمان کے خلاف تین ضمنی چارج شیٹ دائر کی گئیں۔ ملزمان میں سے نو مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ خطیب سمیت تین مفرور ہیں۔ ایس آئی اے نے کہا کہ سابق وزیر مبینہ طور پر خطیب سے خفیہ سوشل میڈیا ایپلی کیشنز پر رابطے میں تھے اور فنڈز کا بندوبست کرنے کے لیے خفیہ طور پر دبئی گئے تھے۔
اہلکار نے کہا کہ "شاہ کو اس پارٹی کا سیکرٹری نامزد کیا گیا تھا، جس نے یہ رقوم کشمیر میں کسی نامعلوم شخص کے ذریعے حاصل کی اور یہ رقوم بابو سنگھ کو دینے کے لیے جموں کا سفر کیا اور اس فنڈ کا انتظام خطیب نے کیا، جو کہ پاکستان سے سرگرم حزب المجاہدین کا عسکریت پسند ہے۔" خطیب کے خلاف سی آر پی سی کی دفعہ 82 کے تحت اعلانیہ کارروائی کو انجام دیتے ہوئے ایس آئی اے نے بھدرواہ کے مسجد محلہ میں واقع ان کی رہائش گاہ اور دیگر نمایاں مقامات پر مفرور ملزم کے پوسٹر چسپاں کر دیے۔
عدالت نے خطیب کو مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے پیش ہونے کے لیے اپنے اعلانیہ حکم میں 30 دن کی مہلت دی ہے۔ اگر ملزم 30 دن کی مدت کے اندر عدالت میں پیش نہیں ہوتا ہے تو اس کے خلاف سیکشن 83 سی آر پی سی کے تحت کارروائی شروع کی جائے گی اور اس کی جائیداد ضبط کر لی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کارروائی ارد گرد کے معزز افراد کی موجودگی میں کی گئی جہاں خطیب کے خاندان کے افراد بھی موجود تھے۔