عدالت کے حکم پر نظرثانی کی درخواست داخل کرنے سے متعلقہ فیصلہ 17 نومبر کو منعقد ہونے والے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اجلاس میں کیا جائے گا۔
یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کے ایڈووکیٹ ظفریاب جیلانی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ 'ہم عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن ہم اس فیصلے سے مایوس ہیں کیونکہ جس طرح سے ہم نے بحث کی اور جو ہم نے دلائل، ایویڈنس پیش کئے اس کے مطابق فیصلہ نہیں آیا۔ لہذا 17 نومبر کو بورڈ کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ نظرثانی کی درخواست دائر کرنا ہے یا نہیں لیکن میرا ذاتی طور پر ماننا ہے کہ ہمیں ریویو پٹشن ہر حال میں دائر کرنا چاہیے'۔
انہوں نے کہا کہ 'اس فیصلے سے جہاں ہمیں ایک طرف مایوسی ہوئی ہے وہیں فیصلے میں کچھ ایسی بھی باتیں سامنے آئی ہیں جو مستقبل میں ہماری قوم کے لیے بہتر ثابت ہوگا'۔ انہوں نے کہا کہ 'عدالت عظمیٰ نے صاف طور پر کہا کہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے یہاں پر سبھی مذاہب کے لوگ دستور کے مطابق برابر کا حق رکھتے ہیں'۔
ظفریاب جیلانی نے کہا کہ 'فیصلہ میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ تین صدیوں سے یہ بات کہی جارہی تھی کہ بابر نے رام مندر منہدم کرکے بابری مسجد کی تعمیر کروائی جب کہ اس فیصلے سے صاف ہوجاتا ہے کہ وہاں پر کوئی مندر نہیں تھا اور نہ ہی کسی مندر کو منہدم کر کے مسجد کی تعمیر کروائی گئی۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ مسجد کے ساتھ بڑی زیادتی ہوئی ہے پھر بھی عدالت نے مسجد کی زمین کو ہندو فریق کو دے دیا۔ انہوںیہ بات ہمارے سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ زمین ہندو فریقوں کو کیوں دی گئی؟ اس کے پیچھے ان کی کیا سوچ رہی ہے؟ یہ ہمارے سمجھ سے دور ہے'۔
انہوں نے بتایا کہ 'اس فیصلے میں کچھ باتیں ہمارے خلاف گئی تو بہت ساری باتیں ہمارے حق میں بہتر ثابت ہوں گی۔ جیسے کہ ملک میں تمام مساجد ایسی ہیں جہاں پر غیرمسلم اپنا دعوی کر رہے ہیں ان مساجد پر فی الحال کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکے گی'۔
واضح رہے کہ سنی سنٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر فاروقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران صاف طور پر کہا تھا کہ یہ ہمارے لیے آخری فیصلہ ہے ہم ریو ویو پیٹیشن داخل نہیں کریں گے۔وہیں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی پوری کوشش ہے کہ ہمیں ریویو پٹیشن ضرور دائر کرنا چاہئے کیونکہ یہ فیصلہ مایوس کن ہے۔