۔سماجی کارکن شفیع دہلوی نے کہا کہ دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے کچھ بھی ایسا نہیں کہا جو قابل قبول نہیں ہے
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ظفر الاسلام خان ایک محب وطن ہیں اور ملک کے خلاف کچھ بھی نہیں کہہ سکتے۔ انہیں بس نشانہ بنایا جا رہا ہے، کیونکہ انہوں نے اقلیتوں کی بہتر ترجمانی کی ہے اور وقت بے وقت زیادتیوں کے خلاف نوٹس جاری کیا ہے۔
خواہ وہ شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات ہوں یا شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے، جامعہ میں پولیس کی بربریت۔
لیکن سخت گیر ہندو جماعت کو کوئی موقع نہیں مل رہا تھا، جس پر وہ ان کے خلاف کوئی پروپگینڈہ چلا سکیں تاہم اب جب انہوں نے فیس بک پر کویت کا شکریہ ادا کیا تو سخت گیر ہندو سیاسی جماعتوں نے ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا شروع کر دیا۔
غور طلب ہے کہ فیس بک پوسٹ میں ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے لکھا تھا کہ 'ملک میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم ہورہا ہے اور عرب کے متعدد ممالک مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ خاص طور سے انہوں نے کویت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ کویت کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے بھارت کے مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ کچھ ہوتا ہے تو عرب ممالک خاموش نہیں رہیں گے۔'
مفرور ذاکرنائک اور ایسے ہی متعدد لوگوں کا نام لیتے ہوئے ظفرالاسلام نے کہا، وہ(ذاکر نائک)بھی عرب میں ایک مقام رکھتے ہیں۔ اگرضرورت پڑی تو وہ عرب سے بات چیت کریں گے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر ظفر الاسلام پر دو فرقوں میں عدم رواداری کو بڑھاوا دینے، مساوات اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے تصور کے ساتھ کام کرنے کے تحت ایف آئی آردرج کی گئی ہے۔