ETV Bharat / jammu-and-kashmir

سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی، محبوبہ مفتی نے لکھا وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو خط

محبوبہ مفتی نے عمر عبداللہ سے سرکاری ملازمین کی 'غیر منصفانہ' برطرفیوں کے باعث متاثرہ خاندانوں کی مشکلات حل کرنے کی اپیل کی۔

اس
محبوبہ مفتی، عمر عبداللہ (فائل فوٹوز: ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 11, 2024, 2:24 PM IST

سرینگر : سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر محبوبہ مفتی نے جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے سرکاری ملازمین کی جبری برطرفیوں کے باعث متاثرہ کنبوں کی مشکلات کا ازالہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ وزیر اعلیٰ کو لکھے گئے ایک خط میں محبوبہ نے ان برطرفیوں کو ’’بے بنیاد‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس اقدام نے بے شمار خاندانوں کو ناقابلِ برداشت مصائب سے دوچار کر دیا ہے۔‘‘

ا
محبوبہ مفتی کا عمر عبداللہ کے نام خط (PDP)

پیر کے روز سماجی رابطہ گاہ ایکس پر اپنے پیغام میں محبوبہ مفتی نے لکھا: ’’میں نے عزتمآب وزیر اعلیٰ کو اُن خاندانوں کے مسائل سے آگاہ کیا ہے جن کے افراد کو غیر شفاف بنیادوں پر سرکاری ملازمتوں سے برطرف کیا گیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ عمر صاحب انسانیت کے ناطے ان خاندانوں کی مشکلات میں کمی لائیں گے۔‘‘ محبوبہ مفتی کے مطابق، 2021 میں تشکیل دی گئی ایک ٹاسک فورس کے تحت آرٹیکل 311 کے تحت ملازمین کو شک کی بنیاد پر برطرف کرنے کا عمل شروع ہوا، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 70 سرکاری ملازمین کو ملازمت سے برطرف کیا جا چکا ہے۔

اپنے خط میں انہوں نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’بغیر تحقیقات کی برطرفیاں‘‘ نہ صرف شخصیات بلکہ ان کے خاندانوں پر بھی منفی اثرات مرتب کرتے ہیں اور یہ قدم سرکاری ملازمین میں بے یقینی کی فضا پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں کی مشکلات کے حل کے لیے ایک نظرثانی کمیٹی کے قیام کی تجویز پیش کی ہے تاکہ ان معاملات کو منصفانہ طور پر از سر نو دیکھا جا سکے۔

محبوبہ نے چار بنیادی تجاویز بھی پیش کیں جن میں (۱) برطرفیوں کا از سر نو جائزہ، (۲) متاثرہ خاندانوں کو فوری امداد، (۳) آئندہ کے لیے پالیسی میں تبدیلیاں اور (4) عدالتی نگرانی، شامل ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر جنوبی کشمیر کے رہنے والے نذیر احمد وانی نامی ایک (سابق) تحصیلدار کے کیس کا ذکر کیا، جو بلا وجہ برطرف اور قید کیے گئے تھے اور طویل قید کے بعد بے گناہ ثابت ہوئے۔ تاہم، اس طویل تکلیف نے اُن کی صحت کو متاثر کیا، اور وہ 27 اکتوبر 2024 کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ ایسی برطرفیوں کو انصاف کے تقاضوں کے مطابق حل کرنا لازمی ہے، تاکہ متاثرہ خاندانوں کو انصاف مل سکے اور آئندہ ایسی ناانصافی سے بچا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: عمر، محبوبہ کا نیٹ طلباء کے خدشات دور کرنے کا مطالبہ

عمر، محبوبہ کی انتخابی مہم میں جماعت اسلامی مرکزی موضوع، پارٹی منشور سرد خانے میں

کیا عمر، محبوبہ اور دیگر سیاسی لیڈر رہا ہوں گے؟

سرینگر : سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر محبوبہ مفتی نے جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے سرکاری ملازمین کی جبری برطرفیوں کے باعث متاثرہ کنبوں کی مشکلات کا ازالہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ وزیر اعلیٰ کو لکھے گئے ایک خط میں محبوبہ نے ان برطرفیوں کو ’’بے بنیاد‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس اقدام نے بے شمار خاندانوں کو ناقابلِ برداشت مصائب سے دوچار کر دیا ہے۔‘‘

ا
محبوبہ مفتی کا عمر عبداللہ کے نام خط (PDP)

پیر کے روز سماجی رابطہ گاہ ایکس پر اپنے پیغام میں محبوبہ مفتی نے لکھا: ’’میں نے عزتمآب وزیر اعلیٰ کو اُن خاندانوں کے مسائل سے آگاہ کیا ہے جن کے افراد کو غیر شفاف بنیادوں پر سرکاری ملازمتوں سے برطرف کیا گیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ عمر صاحب انسانیت کے ناطے ان خاندانوں کی مشکلات میں کمی لائیں گے۔‘‘ محبوبہ مفتی کے مطابق، 2021 میں تشکیل دی گئی ایک ٹاسک فورس کے تحت آرٹیکل 311 کے تحت ملازمین کو شک کی بنیاد پر برطرف کرنے کا عمل شروع ہوا، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 70 سرکاری ملازمین کو ملازمت سے برطرف کیا جا چکا ہے۔

اپنے خط میں انہوں نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’بغیر تحقیقات کی برطرفیاں‘‘ نہ صرف شخصیات بلکہ ان کے خاندانوں پر بھی منفی اثرات مرتب کرتے ہیں اور یہ قدم سرکاری ملازمین میں بے یقینی کی فضا پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں کی مشکلات کے حل کے لیے ایک نظرثانی کمیٹی کے قیام کی تجویز پیش کی ہے تاکہ ان معاملات کو منصفانہ طور پر از سر نو دیکھا جا سکے۔

محبوبہ نے چار بنیادی تجاویز بھی پیش کیں جن میں (۱) برطرفیوں کا از سر نو جائزہ، (۲) متاثرہ خاندانوں کو فوری امداد، (۳) آئندہ کے لیے پالیسی میں تبدیلیاں اور (4) عدالتی نگرانی، شامل ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر جنوبی کشمیر کے رہنے والے نذیر احمد وانی نامی ایک (سابق) تحصیلدار کے کیس کا ذکر کیا، جو بلا وجہ برطرف اور قید کیے گئے تھے اور طویل قید کے بعد بے گناہ ثابت ہوئے۔ تاہم، اس طویل تکلیف نے اُن کی صحت کو متاثر کیا، اور وہ 27 اکتوبر 2024 کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ ایسی برطرفیوں کو انصاف کے تقاضوں کے مطابق حل کرنا لازمی ہے، تاکہ متاثرہ خاندانوں کو انصاف مل سکے اور آئندہ ایسی ناانصافی سے بچا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: عمر، محبوبہ کا نیٹ طلباء کے خدشات دور کرنے کا مطالبہ

عمر، محبوبہ کی انتخابی مہم میں جماعت اسلامی مرکزی موضوع، پارٹی منشور سرد خانے میں

کیا عمر، محبوبہ اور دیگر سیاسی لیڈر رہا ہوں گے؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.