ETV Bharat / state

'وہ کام جو انسان کا کردار کرے ہے'

سنہ 2014 میں بی جے پی نے اچھے دنوں کے وعدے کیے اور اس وعدے پر ملک کے سواسو کروڑ شہریوں نے اعتبار کر لیا۔

maneka gandhi
author img

By

Published : Apr 13, 2019, 11:10 PM IST


اب اس بات کو پانچ برس بیت چکے ہیں لیکن بی جے پی نے اپنا رپورٹ کارڈ پیش نہیں کیا اور نہ ہی کسی کو یہ بتایا کہ اچھے دن آ چکے ہیں اور اس سے بھی اچھے دن آنے والے ہیں۔

'وہ کام جو انسان کا کردار کرے ہے'

ملک میں عام انتخابات 2019 کے لیے پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ ہو چکی ہے۔ ملک کا سیاسی پارہ چڑھتا ہی جارہا ہے، تمام پارٹیاں ووٹ حاصل کرنے کے لیے الگ الگ حربے استعمال کر رہی ہیں۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ سلطان پور سے بی جے پی کی امیدوار مینکا گاندھی اور اناؤ سے بی جے پی کے امیدوار ساکشی مہاراج نے ووٹرز کو کھلے لفظوں میں دھمکی تک دے دی ہے۔

مینکا گاندھی نے مسلم ووٹرز کو سرِعام دھمکی دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ میری جیت تو یقینی ہے، اگر مسلمانوں کے بغیر جیت ہوتی ہے تو مجھے اچھا نہیں لگے گا، اور میرا دل کھٹا ہوجائے گا، آخر سودے بازی بھی کوئی چیز ہوتی ہے'۔

جبکہ ساکشی مہاراج نے ہندو ووٹرز کو بند لفظوں میں دھمکی دی اور کہا کہ 'میں ایک سادھو ہوں، یہ شاستر میں لکھا ہے کہ جب کوئی سنیاسی کوئی چیز کے لیے کہے اور وہ نہ مہیا کرائی جائے تو وہ تمام نیکیاں لے جاتا ہے اور بددعائیں دے جاتا ہے۔

اس کے علاوہ چند روز قبل اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے میرٹھ میں ایک متنازع بیان سے سماج کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ ان کے علی ہیں تو ہمارے بجرنگ بلی ہیں۔

اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ اچھے دن کا وعدہ اور سب کا ساتھ سب کا وکاس کا دعویٰ کرنے والی پارٹیوں کے رہنما خود پر قابو کیوں نہیں رکھ پا رہے ہیں اور اپنی کارکردگی کے بجائے فرقہ وارانہ ماحول کو بگاڑنے یا پھر دھمکی آمیز لہجے کا استعمال کرنے پر کیوں آمادہ ہیں؟

دنیا کی سب سے بڑی جمہوری حکومت کے لیے عام انتخابات جاری ہیں۔ آئین نے ہر بالغ شہری کو ووٹ دینے کا حق عطا کیا ہے۔ شہری اپنی مرضی کے مطابق اس حق کا استعمال کرتے ہیں۔

لیکن اس جمہوری حق کو بھی سیاسی رہنما سلب کرنا چاہتے ہیں اور عجیب و غریب بیانات کے ذریعے ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

ایسے رہنماوں کو مبینہ طور پر دھمکی آمیز لہجہ استعمال کرنے کے بجائے خود کا محاسبہ کرنا چاہیے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ آج وہ یہ کہنے پر مجبور ہیں اور کیوں ووٹرز ان پر اعتبار نہیں کر رہے ہیں۔

ان کو اس شعر پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے جسے برسوں پہلے حفیظ میرٹھی نے کہا تھا؎

تقریر سے ممکن ہے نہ تحریر سے ممکن
وہ کام جو انسان کا کردار کرے ہے


اب اس بات کو پانچ برس بیت چکے ہیں لیکن بی جے پی نے اپنا رپورٹ کارڈ پیش نہیں کیا اور نہ ہی کسی کو یہ بتایا کہ اچھے دن آ چکے ہیں اور اس سے بھی اچھے دن آنے والے ہیں۔

'وہ کام جو انسان کا کردار کرے ہے'

ملک میں عام انتخابات 2019 کے لیے پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ ہو چکی ہے۔ ملک کا سیاسی پارہ چڑھتا ہی جارہا ہے، تمام پارٹیاں ووٹ حاصل کرنے کے لیے الگ الگ حربے استعمال کر رہی ہیں۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ سلطان پور سے بی جے پی کی امیدوار مینکا گاندھی اور اناؤ سے بی جے پی کے امیدوار ساکشی مہاراج نے ووٹرز کو کھلے لفظوں میں دھمکی تک دے دی ہے۔

مینکا گاندھی نے مسلم ووٹرز کو سرِعام دھمکی دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ میری جیت تو یقینی ہے، اگر مسلمانوں کے بغیر جیت ہوتی ہے تو مجھے اچھا نہیں لگے گا، اور میرا دل کھٹا ہوجائے گا، آخر سودے بازی بھی کوئی چیز ہوتی ہے'۔

جبکہ ساکشی مہاراج نے ہندو ووٹرز کو بند لفظوں میں دھمکی دی اور کہا کہ 'میں ایک سادھو ہوں، یہ شاستر میں لکھا ہے کہ جب کوئی سنیاسی کوئی چیز کے لیے کہے اور وہ نہ مہیا کرائی جائے تو وہ تمام نیکیاں لے جاتا ہے اور بددعائیں دے جاتا ہے۔

اس کے علاوہ چند روز قبل اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے میرٹھ میں ایک متنازع بیان سے سماج کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ ان کے علی ہیں تو ہمارے بجرنگ بلی ہیں۔

اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ اچھے دن کا وعدہ اور سب کا ساتھ سب کا وکاس کا دعویٰ کرنے والی پارٹیوں کے رہنما خود پر قابو کیوں نہیں رکھ پا رہے ہیں اور اپنی کارکردگی کے بجائے فرقہ وارانہ ماحول کو بگاڑنے یا پھر دھمکی آمیز لہجے کا استعمال کرنے پر کیوں آمادہ ہیں؟

دنیا کی سب سے بڑی جمہوری حکومت کے لیے عام انتخابات جاری ہیں۔ آئین نے ہر بالغ شہری کو ووٹ دینے کا حق عطا کیا ہے۔ شہری اپنی مرضی کے مطابق اس حق کا استعمال کرتے ہیں۔

لیکن اس جمہوری حق کو بھی سیاسی رہنما سلب کرنا چاہتے ہیں اور عجیب و غریب بیانات کے ذریعے ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

ایسے رہنماوں کو مبینہ طور پر دھمکی آمیز لہجہ استعمال کرنے کے بجائے خود کا محاسبہ کرنا چاہیے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ آج وہ یہ کہنے پر مجبور ہیں اور کیوں ووٹرز ان پر اعتبار نہیں کر رہے ہیں۔

ان کو اس شعر پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے جسے برسوں پہلے حفیظ میرٹھی نے کہا تھا؎

تقریر سے ممکن ہے نہ تحریر سے ممکن
وہ کام جو انسان کا کردار کرے ہے

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.