ETV Bharat / state

مودی کو فریق کیوں بنایا؟ سپریم کورٹ کاعرضی گذار سے سوال - مودی کو فریق کیوں بنایا

سپریم کورٹ رجسٹری نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ اپنے انتخابی حلف نامہ میں جائیداد کی تفصیل چھپانے کی شکایت سے متعلق عرضی پر پھر سوال کھڑا کیا ہے۔

مودی کو فریق کیوں بنایا
author img

By

Published : May 18, 2019, 11:22 PM IST

عرضی گذار ساکیت گوکھلے نے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک پر سپریم کورٹ رجسٹری کی طرف سے دوسری مرتبہ پوچھے گئے سوالوں کے بارے میں پوسٹ شیئر کیا ہے۔انہوں نے لکھا ہے سپریم کورٹ رجسٹری نے مجھ سے یہ واضح کرنے کے لئے کہا ہے کہ عرضی میں وزیر اعظم نریندر مودی کو فریق کیوں بنایا گیا ہے؟

عرضی گذار نے کہا کہ مفاد عامہ میں عرضی دائر کرنے کے بعد سپریم کورٹ رجسٹری نے عرضی میں کچھ خامیوں کی فہرست انہیں سونپی تھی مثلاَ صفحہ نمبر اور دیگر عام معلومات۔ لیکن وہ اس وقت حیرت زدہ رہ گئے جب رجسٹری نے خامیوں کے سلسلے میں دوبار خط بھیج کر یہ واضح کرنے کے لئے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو اس عرضی میں فریق کیوں بنایا گیا ہے؟

عرضی گذار نے مفاد عامہ کے تحت دائر اپنی درخواست میں الزام لگایا ہے کہ مودی نے اپنے انتخابی حلف ناموں میں اپنی جائیداد کی درست تفصیلات نہیں دی ہیں۔ وزیر اعظم پر الزام ے کہ انہوں نے گجرات میں ملنے والی زمین کی درست معلومات نہیں دی ہے۔

عرضی گذار ساکیت گوکھلے نے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک پر سپریم کورٹ رجسٹری کی طرف سے دوسری مرتبہ پوچھے گئے سوالوں کے بارے میں پوسٹ شیئر کیا ہے۔انہوں نے لکھا ہے سپریم کورٹ رجسٹری نے مجھ سے یہ واضح کرنے کے لئے کہا ہے کہ عرضی میں وزیر اعظم نریندر مودی کو فریق کیوں بنایا گیا ہے؟

عرضی گذار نے کہا کہ مفاد عامہ میں عرضی دائر کرنے کے بعد سپریم کورٹ رجسٹری نے عرضی میں کچھ خامیوں کی فہرست انہیں سونپی تھی مثلاَ صفحہ نمبر اور دیگر عام معلومات۔ لیکن وہ اس وقت حیرت زدہ رہ گئے جب رجسٹری نے خامیوں کے سلسلے میں دوبار خط بھیج کر یہ واضح کرنے کے لئے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو اس عرضی میں فریق کیوں بنایا گیا ہے؟

عرضی گذار نے مفاد عامہ کے تحت دائر اپنی درخواست میں الزام لگایا ہے کہ مودی نے اپنے انتخابی حلف ناموں میں اپنی جائیداد کی درست تفصیلات نہیں دی ہیں۔ وزیر اعظم پر الزام ے کہ انہوں نے گجرات میں ملنے والی زمین کی درست معلومات نہیں دی ہے۔

Intro:کیا کہتی ہے اندور کی پارلیمانی سیٹ اس بار


Body:مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں اس بار پارلیمانی انتخاب میں جو بھی جیتے گا وہ اندور کے لئے پہلی بار رکن پارلیمانی ہوگا کیونکہ پچھلی 8 بار سے مسلسل بھارتی جنتا پارٹی یہاں سے جیت درج کرتی آئی ہے اور اس بار صوبے میں کانگریس کی سرکار بھی ہے اور دیہاتی علاقوں سے رکن اسمبلی کانگریس کے جن میں 3 منتری صوبے کی ہیں
اور یہ دیہاتوں سے تعلق رکھتے ہے جبکہ 8 رکن اسمبلی میں سے 4رکن اسمبلی کانگریس کے پاس ہے اور باقی 4 بھارتی جنتا پارٹی کے پاس تو ایسا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ اس بار
کانگریس اندور سے جیت سکتی ہے
خیال رہے کہ اندور پارلیمنٹ سیٹ روایتی طور پر سن 1984 سے سن 2014 مسلسل بی جے پی کے قبضے رہا ہے مگر اس بار عمر کے قائد کی وجہ سے سمترا مہاجن کو ٹکٹ نہیں ملا جس کی وجہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کو اندور میں اپنا امیدوار تلاشنے میں بڑی دشواریاں ہوئی وہی کانگریس کے امیدوار پنکج سنگھوئی جہاں میر اور رکن اسمبلی کا انتخاب ہار چکے ہیں اس کے باوجود انکی معاشرے میں گہری پکڑ ہونے کی وجہ سے کانگریس نے ایک بار پھر امید لگائی ہے تو وہی بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنا امیدوار شنکر لعلوانی کو بنایا ہے جوکی کارپوریشن سے لے کر آئیڈیا کے صدر تک رہے اور کلچر میں گہری پکڑ ہونے کی وجہ سے بھارتی جنتا پارٹی نے اپنا امیدوار بنایا ہے
ریاست مدھیہ پردیش میں چار مرحلوں میں انتخابات ہونے ہیں جن میں سے تین مرحلے ہوچکے ہیں ایک مرحلہ بچا ہے
پہلا مرحلہ 29 اپریل کو تھا جن میں سیدھے,. شیڈول ,جبلپور, منڈلا, بالاگھاٹ اور چھندواڑا پارلیمانی حلقے شامل تھے

دوسرا 6مرحلہ کو تھا جن میں ضلع ٹیکم گڑھ ,دموں
,کھجوراہو, ستنا, ہوشنگ آباد اوربیتال حلقے شامل تھے

تیسرا مرحلہ 12 مئی کو تھا جن میں مرینا ,بنڈ گوالیار گناہ, ساگر, ودیشا, بھوپال اور راز گڑھ کے حلقے شامل تھے

چوتھا مرحلہ 19 مئی کو ہے جن میں اندور, منصور ,دیواس, رتلام ,اجن, کھرگون اور کھنڈوا شامل ہیں
وہی اگر ہم پورے مدھیا پردیش کی آبادی کی بات کرے تو اس وقت 7 کروڑ 38 لاکھ ہے جن میں مرد ووٹروں کی تعداد26778268 اور مسکو رات کی تعداد 24622329 وہی خواجہ سراؤں کی تعداد1423 ہے ریاست میں مجموعی ووٹروں کی تعداد51402029 ہے
غور طلب ہے کہ اندور پارلیمانی سیٹ کے لئے 23 افرادوں نے پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا جن میں 3 افراد نے پرچہ نامزدگی واپس لے لیا بیس امیدوار میدان میں ہیں جن میں پانچ امیدوار پارٹیوں کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہے ہیں جبکہ 15 آزاد امیدوار میدان میں ہیں
اندور پارلیمانی حلقے میں کل ووٹروں کی تعداد 23494676 جن میں مرد ووٹروں کی تعداد1338938 اور مستورات ووٹروں کی تعداد1266433 وہی خواجہ سراؤں کی تعداد190 ہیں

اندور پارلیمانی سیٹ سے جیت حاصل کرنے والے امیدواروں کی فہرست کچھ اس طرح ہے
سن1952 سے 1957 تک نند لال جوشی انڈین نیشنل کانگرےس جیت حاصل کی
1957 سے 1962 تک کنہیا لال کھادی والا انڈین نیشنل کانگریس نے جیت حاصل کی ہ
وہی 1962 سے1967 تک ہوں می داجی نے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ہم نے جیت حاصل کی
1967 سے1971 تک پرکاش چند سیٹھی انڈین نیشنل کانگریس نے جیت حاصل کی
سن 1971 سے1977 تک رام سنگھ بھائی انڈین نیشنل کانگریس نے جیت حاصل کی
سن 1977 سے1980 تک کلیان جین بھارتیے لوگ درد جیت حاصل کی
سن 1980 سے 1984 تک پرکاش چند سیٹھی نے انڈین نیشنل کانگریس سے جیت حاصل کی اور اس کے بعد1984 سے1914 تک بھارتیہ جنتا پارٹی کی سمترا مہاجن نے مسلسل آٹھ بار جیت کا ریکارڈ بنا کر لوک سبھا اسپیکر کے عہدے تک پہنچی




Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.