کپل سبل نے مرکزی حکومت کو سوال کیا کہ کیا یہ قدم ایم ڈی ایم کے، کے سربراہ وائیکو کی سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرنے کے بعد اٹھایا گیا ؟
فاروق عبداللہ کو اب پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت حراست میں لیا گیا ہے، جس کے تحت حکام کسی بھی فرد کو بغیر کسی مقدمے کے دو سال کے لیے حراست میں لے سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ 5 اگست کو ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے ہی ہند نواز سیاسی جماعتوں کے سربرہان اور کئی سیاسی رہنما نظر بند ہیں ۔ ان رہنماؤں میں ریاست جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور رکن پارلیمان فاروق عبداللہ بھی شامل ہے۔
کپل سبل نے ٹویٹ میں کہا کہ' 43ویں روز بعد رکن پارلیمان فاروق عبداللہ پر پی ایس اے لگایا گیا۔ اس سے قبل جی جے پی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 92 فیصد افراد نے دفعہ 370 کی منسوخی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنت میں کہا کہ فاروق عبداللہ نہ ہی نظر بند اور نہ ہی حراست میں رکھے گئے ہے۔'
انہوں نے مرکزی حکومت کو سوال کیا کہ' اگر تب عوامی تحفظ کا کوئی خطرہ نہیں تھا تو اب کیوں؟ کیونکہ وائکو نے سپریم کورٹ میں درخواست کی ہے؟'
خیال رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ نے وائیکو کی فاروق عبداللہ کو رہا کرنے کی عرضی پر مرکز کو نوٹس جاری کیا ہے۔ مرکزی حکومت نے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ نوٹس کی ضرورت نہیں ہے۔ اس معاملے پر 30 ستمبر کو آئندہ سماعت ہوگی۔