پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر مرکزی حکومت نے 5 برس کے لیے پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا اس اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی پی ایف آئی کے ریاستی جنرل سیکرٹری اے عبد الستار نے ایک بیان کے ذریعے وزارت داخلہ کی جانب سے پی ایف آئی پر پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کے بعد تنظیم کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔Popular Front Of India Banned For 5 Years Over
اس اعلان کے بعد سے پی ایف آئی کا وجود ہی ختم ہو گیا، لیکن اسے تحلیل کئے جانے کے بعد کیا تنظیم کے ذمہ داران کو قانونی طور پر عدالت سے کوئی راحت ملتی ہے یا نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا تاہم ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اس موضوع پر ایڈووکیٹ مجیب الرحمٰن سے بات کی جو شاہین باغ علاقہ سے پی ایف آئی سے وابستگی کی بنا پر گرفتار ہوئے افراد کی قانونی مدد کر رہے ہیں۔
ایڈووکیٹ رحمان نے بتایا کہ پی ایف آئی کے ذمہ داران نے آخر کیوں اس تنظیم کو تحلیل کیا؟ انہوں نے بتایا کہ چونکہ پی ایف آئی پر جو بھی الزامات لگائے گئے ہیں وہ بغیر کسی ثبوت کے ان پر لگائے گئے ہیں اور تاہم جب این آئی اے ا ن کے خلاف کارروائی کر رہی ہے تو ہمارا بھی فرض ہے کہ ہم کارروائی میں اپنا تعاون کریں اور یہ بات بھی واضح کردیں کہ ہمیں اس ملک کے آئین پر بھروسہ ہے اس لیے ہم نے اس تنظیم کو ہی تحلیل کردیا۔
ایڈوکیٹ رحمان کا کہنا تھا کہ جو تنظیمیں مسلمانوں کے درمیان بیداری پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہیں اور انہیں اپنے حقوق کے لیے لڑنے کی ترغیب دیتی ہیں،ان تنظیموں کو نشانہ بنایاجاتاہے، پی ایف آئی کے خلاف بھی یہی وجہ ہے کہ فاشسٹ طاقتیں مسلسل انہیں نشانہ بنا رہی ہیں۔
ایڈوکیٹ رحمان کا کہنا تھا کہ اب تک نہ تو این آئی اے اور نہ ہی کوئی دیگر جانچ ایجنسی پی ایف آئی کے خلاف کوئی بھی پختہ ثبوت پیش نہیں کر پائی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ شاہین باغ سے گرفتار کیے گئے لوگوں کی جانب سے وہ دہلی ہائی کورٹ میں پہلے ہی رٹ پٹیشن داخل کر چکے ہیں لیکن اس کے باوجود اب تک انہیں ایف آئی آر کی کاپی تک دستیاب نہیں کرائی گئی۔
مزید پڑھیں:Reaction On PFI Ban پی ایف آئی پر پابندی سے متعلق مسلم تنظیموں کا ردعمل
کراٹے کی ٹریننگ سے متعلق سوال کے جواب میں ایڈووکیٹ رحمان کا کہنا تھا کہ اگر سیلف ڈیفنس کی ٹریننگ دینا کوئی جرم ہے تو پھر بہت سی ایسی تنظیمیں ہیں جو اس طرح کی ٹریننگ دیتی ہے جس میں مرکزی حکومت سے لے کے ریاستی حکومتیں بھی شامل ہیں۔