ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ اہم شخصیات کے خلاف محض اس لیے ایف آئی آر درج کی گئی ہے کیوں کہ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر ملک میں بڑھتے ہوئے ہجومی تشدد کے واقعات کی جانب توجہ مبزول کرنے کی گزارش کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سرکردہ شخصیات کے خلاف ایف آئی آر درج کرنا تشویشناک ہے۔
ویلفیئر پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر الیاس نے مزید کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں جس کے دستور نے لوگوں کو اظہار خیال اور اظہار رائے کی آزادی دی ہے، اس ؤزادی کے استعمال کو جرم بنایا جارہا ہے، حکومت کے کسی اقدام پر تنقید کرنا اور اسے متنبہ کرنا دستور کی اسی آزادی کا ایک اہم تقاضہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے کسی وزیر بلکہ وزیراعظم سے جواب طلب کرنا بھی باشعور شہریوں کا ایک اہم کام ہے، اس ایف آئی آر کے ذریعہ نہ صرف اس حق پر قدغن لگانے کی کوشش کی گئی ہے بلکہ ایسا کرنا ملک کے اہم اور نامور افراد کی تذلیل کے مترادف بھی ہے۔
ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ ملک میں بڑھتے ہوئے ہجومی تشدد کے واقعات اور اس پر مرکزی و ریاستی حکومت کی خاموشی ملک کو لاقانونیت اور انار کی کی جانب دھکیل رہی ہے۔
قاسم رسول کے مطابق جن لوگوں نے وزیر اعظم کو خط لکھا ہے ان کا یہ خیال غلط نہیں ہے کہ جے شری رام کا نعرہ آج کل مسلمانوں اور دلتوں کے خلاف جنگ کے بگل کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، اس طرح نفرت کے یہ سوداگر اپنی گندی اور مجرمانہ حرکتوں سے رام کے نام کو بھی بدنام کررہے ہیں۔
پارٹی کے قومی صدر نے مطالبہ کیا کہ ان افراد کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کو فی الفور واپس لیا جائے اور ان سے غیر مشروط معافی بھی طلب کی جائے تا کہ جمہوری اقدار کو جو نقصان پہنچا ہے اس کا ازالہ ہوسکے۔